Din Raat Kesay Guzarain

Book Name:Din Raat Kesay Guzarain

بہتر بنانے اور قبر میں روشنی کا سامان کرنے کا تو کبھی خیال ہی نہیں آتا !  !  آہ !  یہ غفلت... !  ذرا تَصَوُّر تو باندھئے !   ( Just Imagine it ) یہ دُنیا کتنی دیر کی ہے ۔  کیا معلوم؛ آج کی یہ رات ہماری زِندگی کی آخری رات ہو ،  کیا معلوم ؛ اگلے ہی لمحے حضرت مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لے آئیں اور ہمیں صبح کا سورج دیکھنا بھی نصیب نہ ہو... !  !  

ویسے بھی چاہے ہم سو سال بھی زِندگی گزار لیں ،  آخر ایک نہ ایک دِن تو مرنا ہی ہے ،  اس دُنیا کو چھوڑنا ،  جو کمایا یہیں چھوڑ کر قبر میں اُترنا اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا  ہی پڑے گا ۔  

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 ہر دِن عمر گھٹتی جا رہی ہے

پیارے اسلامی بھائیو !  اچھا ،  سمجھ دار  ( Sensible ) اور عقل مند وہی ہے جو غفلت کی چادر اُتارے اور قبر و آخرت کی تیاری میں مَصْرُوف ہو جائے ۔ حضرتِ عبداللہ بن مسعود  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  جب لوگوں کے پاس بیٹھتے تو فرماتے:اے لوگو ! شب و روز گزرنے کے ساتھ ساتھ تمہاری عمریں بھی کم ہوتی جا رہی ہیں ۔  تمہارے اعمال محفوظ کئے جارہے ہیں ۔  موت اچانک آئے گی تو جو نیکی کی فصل بوئے گا جلد ہی اسے شوق سے کاٹے گا اور جوبرائی کی کھیتی بوئے گااسے ندامت کے ساتھ کاٹنا پڑے گا  ۔  ہر ایک اپنی ہی اُگائی ہوئی کھیتی کاٹے گا ۔  ( [1] )    

ہر دِن یہ صدا لگاتا ہے... ! 

امام ابنِ ابی الدُّنیا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ     لکھتے ہیں: ہر دِن یہ صدا لگاتا ہے:  ( اے لوگو !  )  میں نیا دِن ہوں اور میں تم پر گواہ ہوں ،  اے اِبْنِ آدم !  میں دوبارہ پلٹ کر نہیں آؤں گا ۔  لہٰذا آج


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا ، کتاب:کلام اللیالی و الایام ، جلد:8 ، صفحہ:332 ۔