Al Madad Ya Ghous e Pak

Book Name:Al Madad Ya Ghous e Pak

فارِغ ہو کر آپ نے بلند آواز سے پُکار کر کچھ کہا اور ایک کھڑاؤں ( یعنی لکڑی کے چپل کو ) ہوا میں پھینک دیا ، پھر اسی طرح دوسری کھڑاؤں کو بھی پھینکا ، دونوں کھڑائیں ہماری نَظَر سے غائِب ہو گئیں ۔  آپ دوبارہ اپنی جگہ پر بیٹھ گئے ۔  ہم میں سے کسی کو واقعہ (Incident) معلوم کرنے کی جُرْات نہ ہوئی ۔

23 دن گزرنے کے بعد غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے مدرسے میں ایک قَافلہ آیا ، قافلے والوں نے کہا : ہم نے غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کرنا ہے ۔  چنانچہ ہم نے غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سے اجازت (Permission) طلب کی ۔  فرمایا : قافلے والوں کو اندر آنے دو اور جو کچھ وہ دیں لے لو! ہم نے قافلے والوں کو اندر آنے دیا ، انہوں نے بہت سا سامان  پیرانِ پیر حضور غوث پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی بارگاہ میں نذرانہ پیش کیا ،  اس سامان میں حُضُور غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی مُبارک کھڑائیں ( یعنی لکڑی کی چپلیں) بھی تھیں ۔  یہ دیکھ کر ہمیں حیرت ہوئی ،  ہم نے قافلے والوں سے پوچھا : یہ کھڑائیں تمہیں کہاں سے ملیں؟وہ بولے : 3صَفَرُ المُظَفَّر کی بات ہے ، ہم پر ڈاکوؤں (Bandits) نے حملہ (Attack) کیا ، ہمارے بہت سے افراد قتل (Kill) کر دئیے اور سامان بھی لوٹ لیا ۔  ڈاکو (Bandit) ہمارا مال ایک طرف لے جا کر آپس میں تقسیم (Distribute) کر رہے تھے ، اس وقت ہم نے نیت کی کہ غوثِ پاک شیخ عَبْدُ الْقَادِر جِیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ہماری مدد (Help) فرمائیں اور ہم اس مصیبت (Trouble) سے بچ جائیں تو غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کریں گے ۔

ابھی ہم آپس میں یہ بات کر ہی رہے تھے کہ جنگل (Forest) میں 2 بلند آوازَیں