Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
کے محبوب و مستحب ہونے پر مسلمانوں کا اِجْماع ہے اور ایسی جگہ ( یعنی تبَرُّکات کے معاملے میں ) ثبوتِ یقینی کی بالکل بھی حاجت نہیں ہے ، اس کی تحقیق کے پیچھے پڑنا اور بغیر تحقیق کے تبرُّکات کی تعظیم سے باز رہنا ، سخت محرومی ، کم نصیبی ہے ، اَئِمَّۂ دین نے صِرْف حُضُور اقدس صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نامِ پاک سے کسی شے کا مشہور ہونا ہی اس کی تعظیم کے لئے کافِی سمجھا ہے۔ ( [1] ) چنانچہ امام قاضِی عیاض مالکی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو چیز سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے نامِ پاک سے مشہور ہو ، اس کی تعظیم کرنا بھی حُضُور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی تعظیم میں داخِل ہے۔ ( [2] )
موئے مبارک سے متعلق دِلچسپ مکالمہ
شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفےٰ اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ کسی جگہ مُوئے مبارک کی زیارت کا جلسہ تھا ، لوگ زیارت کررہے تھے ، اچانک وہاں ایک نوجوان اکڑ گیا ، لوگوں سے کہنے لگا : کیا ثبوت ہے کہ یہ بال سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہی ہے ؟ اس پربہت زیادہ تُوتُو ، مَیں مَیںہوئی۔ آخر اَہْلِ محلہ اس نوجوان کو لے کر میرے پاس دارالعلوم میں آ گئے۔اس نوجوان نے بڑی بے باکی کے ساتھ مجھ سے گفتگو شروع کی اور مجھ سے بھی یہی مطالبہ کیا کہ آپ ثابت کیجئے کہ فُلاں جگہ پر جو موئے مبارک ہیں وہ واقعی حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بال شریف ہیں ۔ اس کا کیا ثبوت ( Proof ) ہے ؟ مَیں نے اس سے انتہائی نرمی اور محبت کے لہجہ میں پوچھا : تمہاراکیا نام ہے ؟