Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
میری یہ جذبات سے بھری ہوئی گفتگو سن کر وہ اس قدر متاثر ( Impress ) ہوا کہ روپڑا یہاں تک کہ وہ میرے گھٹنوں پر سر رکھ کر رونے لگا اور کہا : حضور ! میں توبہ کرتا ہوں ، اب کبھی بھی ان مقدس بالوں کی توہین نہیں کروں گااور مجھے یقین ہوگیا کہ واقعی ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی بات جھوٹ اور غلط نہیں ہوسکتی ۔
اس کے بعد وہ نوجوان کہنے لگا : حضور ! ایک شبہ میرے دل میں اور ہے جو کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے اس کے بارے میں بھی کچھ روشنی ڈالیں ، کہنے لگا : رحمتِ عَالَم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اس دنیا سے تشریف لے گئےتقریباً ساڑھے 13سو برس سے زائدہوگئے اتنے لمبے زمانے میں بال تو بال کوئی ہڈی بھی اپنی اصلی حالت پر قائم نہیں رہ سکتی۔ کیا کوئی بال ساڑھے 13 سو برس تک بغیر گلے سڑے جوں کا توں اپنی اصلی حالت پر باقی رہ سکتا ہے ؟ مَیں نے کہا : بیٹا ! تم بالکل ٹھیک کہتے ہو۔میرے اور تمہارے بال ساڑھے 13 سو برس تو کیا سال 2 سال بھی ایک حالت پر سلامت اور باقی نہیں رہ سکتے لیکن حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ارشاد ہے : اِنَّ اللہ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَاْکُلَ اَجْسَادَ الْانبیاءِ فَنَبِیُّ اللہ حَیٌّ یُّرْزَقُ یعنی اللہ پاک نے زمین پر حرام فرمادیا ہے کہ وہ نبیوں کے بدن کو کھائے ، اللہ کے سب نبی زندہ ہیں اور ان کو روزی دی جاتی ہے۔ ( [1] )
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم زندہ ہیں ، لہٰذا ان کے مقدس جسم کا گلناسڑنا ناممکن ہے اورحضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بال شریف حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہی کے جسم کا ایک جزو ہیں تو اللہ پاک نے حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ان بالوں کو بھی یہ فضیلت