Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
کے گیسوئے عنبرین ( یعنی خوشبودار بال مبارک ) مُراد ہیں۔ ( [1] ) یعنی اس صورت میں آیتِ کریمہ کا معنیٰ ہو گا : اے محبوب ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) ! ہمیں آپ کے رُخِ روشن کی قسم ! اورآپ کی مبارک زلفوں کی قسم ! جب وہ رُخِ زیبا پر پردہ ڈالیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیشہ سَر مبارک پر بال پُورے رکھے ( یعنی کبھی ایسا نہ ہوا کہ کہیں سے ترشوائے اور کہیں رکھے ہوں ، رکھے تو پُورے سر کے رکھے ، حلق کروایا تو پُورے سر مبارک کا کروایا ) ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک زلفیں کبھی نِصْف کان تک ہوتیں ، کبھی کان مبارک کی لَو تک اور بعض اوقات بڑھ کر مبارک شانوں ( یعنی کندھوں ) کو جھوم جھوم کر چومنے لگتیں۔ اللہ پاک کےپیارے اور آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے مُوئے مبارک نہ گھنگھریالےتھے نہ بالکل سیدھے بلکہ ان دونوں کیفیتوں کے درمیان تھے۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! روایات سے یہی ثابت ہے کہ ہمارے آقا و مولا ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیشہ سر مبارک پرزلفیں رکھیں ، حالتِ احرام کے سِوا مبارک بال ترشوانا یاحلق کروانا ثابت نہیں۔ کاش ! ہم غلاموں کو بھی اتباعِ سُنّت میں زلفیں رکھنا نصیب ہو جائے۔