Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
کی مبارک یادگاریں سنبھال کر رکھے ، ان سے برکت حاصِل کرے ، اسی لئے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان میں بطورِ برکت و یادگار اپنے مُوئے مبارک تقسیم فرمائے۔
الحمدللہ ! صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے ان تبرکاتِ مصطفےٰ کی خُوب قدر فرمائی ، انہیں سنبھال کر باادب اور بحفاظت ( Safe & Secure ) رکھا ، ان سے برکت حاصِل کرتے رہے ، پھر انہیں سے وہ مُوئے مبارک بعد والوں کو منتقل ( Transfer ) ہوئے اور پھر یہی مُوئے مبارک ایک نسل سے دوسری نسل کی طرف منتقل ہوتے رہےاور الحمد للہ ! آج بھی کئی عاشقانِ رسول کے پاس محفوظ ہیں۔
حضُور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایک مرتبہ صفا و مروہ کی سعی فرما رہے تھے کہ داڑھی مبارک سے ایک بال جدا ہو کرنیچے کی طرف تشریف لے آیا ، حضرت ابو ایوب انصاری رَضِیَ اللہ عنہ تیزی سے آگے بڑھے اور زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی بال مبارک اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔شہنشاہِ مدینہ ، قرار قلب و سینہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو دعا دیتے ہوئے فرمایا : اللہ پاک تم سے ہر ناپسندیدہ بات دور کر دے۔ ( [1] )
صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان معیارِایمان ہیں
اے عاشقانِ موئے مبارک ! غور کریں ، یہ وہی صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ہیں جنہیں قرآنِ مجیدنے معیارِ ایمان قرار دیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے :
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْاۚ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 137 )
ترجَمہ کنز الایمان : پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان