Book Name:Ibadat Ke Faide
مردے کو زندہ سے کون نکالتا ہے ؟ اور کون تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے ؟ تو اب کہیں گے : ’’ اللہ‘‘ ۔ تو تم فرماؤ تو تم ڈرتے کیوں نہیں ؟
اللہ پاک نے فرمایا :
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّۚ ( پارہ : 11 ، الیونس : 32 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : تو یہ اللہ ہے جو تمہارا سچا ربّ ہے ۔
بعض نادان یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ یہ جو دُنیا کا نظام چل رہا ہے ، یہ سب کچھ نیچر کے تحت چل رہا ہے ، دُنیا کا نظام ہے کہ ایک مخصوص مرحلے سے گزرنے کے بعد بچہ پیدا ہوتا ہے ، پِھر وہ بڑا ہوتا ہے ، پِھر جب اس کے اَعْضائے جسمانی کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں تو وہ مر جاتا ہے۔ یہ بالکل بےوقوفی والی بات ہے ، ایسے نادانوں سے صِرْف اتنا سا سوال ہے کہ ایک بچہ جو انسانوں کے ہاں پیدا ہوا ، آخر کیا وجہ ہے کہ وہ کسی جانور کے ہاں پیدا نہیں ہوا ؟ یا ایک بچہ جو جانور کے پیٹ سے پیدا ہوا ، کیا وجہ ہے کہ وہ انسان کے ہاں پیدا نہیں ہوا ؟ کوئی تو ہے جس کا فیصلہ نافِذ ہے ، کوئی تو ہے جس کے حکم سے ہم انسان بن گئے اور بہت ساری مخلوق جانور ہو گئی۔ بس وہی جس کا حکم چل رہاہے ، جس کا فیصلہ نافِذ ہو رہا ہے ، وہ خُدا ہے ، وہی عِبَادت کے لائق ہے۔
غرض؛ ہر انسان کو حکم ہے کہ چونکہ تمہارا خالِق بھی اللہ ہے ، تمہارا مالِک بھی اللہ ہے ، تمہیں زِندگی کے اسباب بھی اللہ پاک ہی دیتا ہے ، تمہیں پالتا بھی اللہ پاک ہی ہے ، لہٰذاوہی عِبَادت کے لائق ہے ، صِرْف و صِرْف اسی کی عِبَادت کرو !
یاد رہے ! ہم عِبَادت کریں گے تو اس کا فائدہ اللہ پاک کو نہیں ہو گا بلکہ اس کا فائدہ