Ibadat Ke Faide

Book Name:Ibadat Ke Faide

میں عِبَادت کرنا ، یہ  ( آخری درجہ یعنی صِرْف و صِرْف دِیدارِ اِلٰہی کے شوق میں عِبَادت کرنا )  سب سے اعلیٰ واکمل اور اہلِ مَحبَّت کی عِبَادت ہے۔ ( [1] )

بہر حال ! ہمیں بھی چاہئے کہ شیطانی وسوسے میں نہ آئیں ، شیطان کان میں کہے گا : تقدیر لکھی جا چکی ہے ، کس نے جنّت میں جانا ہے ، کس نے جہنّم میں جانا ہے ، یہ طَے ہو چکا ہے ، اب عِبَادت کا کیا فائدہ... ؟ ہم اسے کیا کہیں گے ؟ ہم عِبَادت گزار آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اُمَّتی ہیں ، ہم اپنے رَبّ کے بندے ہیں ، وہ ہمیں جنّت دے یا دوزخ میں ڈالے ، یہ فیصلہ اُس کا ہے ، ہم بندے ہیں ، لہٰذا بندگی  ( یعنی عِبَادت )  کرتے ہی رہیں گے۔

محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عِبَادات

صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی ، مکی مدنی ، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم روزے رکھتے اور اتنی کثرت سے نمازیں پڑھتے کہ آپ کے مبارک پاؤں پر سوجَن آجاتی۔ ( [2] )     اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم قِیَامُ اللَّیْل  ( رات کی نفل نماز )  ہر گز نہ چھوڑتے۔ ( [3] )   اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ  رَضِیَ اللہ عنہا کی روایت کے مطابق آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا معمول مبارک یہ تھا کہ رات کو نماز ادا فرماتے ، پھر جتنی دیر نماز ادا کی ، اتنی ہی دیر آرام فرماتے ، پھر اُٹھتے اور جتنی دیر آرام کیا ، اتنی دیر   نماز ادا فرماتے ، پھر نماز پڑھنے کی مِقْدار آرام فرماتے ،  یونہی کرتے رہتے یہاں


 

 



[1]...انوار جمال مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ، صفحہ : 329- 333 ماخوذًا۔

[2]...تاریخِ مدینہ و دمشق ، جلد : 4 ، صفحہ : 141۔

[3]...ابوداؤد ، کتاب الصلاۃ ، باب : قیام اللیل ، صفحہ : 214 ، حدیث : 1307۔