Book Name:Ibadat Ke Faide
آیتِ کریمہ سے ملنے والے اَسْبَاق
ہمارے ہاں بعض لوگ شیطانی وسوسوں میں آ کر یہ کہہ کر عِبَادت سے جان چُھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جنّت اور جہنّم کا فیصلہ تو ہو چکا ، لہٰذا اب عِبَادت کا کیا فائدہ ، اگر قسمت میں جنّت لکھی ہے تو نمازیں نہ بھی پڑھیں تو بھی پہنچ جائیں گے اور اگر قسمت میں جہنّم ہی لکھی ہے تو چاہے جتنی بھی عِبَادت کریں ، جانا تو جہنّم ہی میں ہے۔
مَعَاذَ اللہ ! اللہ پاک کی پناہ... ! ! یہ بہت ہی سخت جملے ہیں اور شیطان کے بہت سخت وار ہیں۔ اس آیتِ کریمہ پر غور کیجئے ! اللہ پاک نے یہ نہیں فرمایا کہ جنّت میں جانے کے لئے عِبَادت کرو ! یہ نہیں فرمایا کہ جہنّم سے بچنے کے لئے عِبَادت کرو ! بلکہ فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ
ترجَمہ کنزُ العرفان : اے لوگو ! اپنے رب کی عبادت کرو
معلوم ہوا؛ ہم نے عِبَادت کرنی ہے ، کیوں کرنی ہے ؟ اس لئے کہ ہم بندے ہیں ، اس لئے کہ اللہ پاک ہمارا رَبّ ہے ، وہ ہمارا خالِق ہے ، ہمارا مالِک ہے ، ہمارا رازِق ہے ، وہ ہمیں رزق دیتا ہے ، ہمیں پالتا ہے ، ہمیں سانسیں عطا فرماتا ہے ، ہمیں زندگی دیتا ہے۔ جنّت دینا ، نہ دینا یہ رَبِّ کریم کی مرضِی ہے ، ہم چونکہ بندے ہیں ، لہٰذا حق بندگی ادا کرتے ہی رہیں گے۔
اللہ پاک نے حضرت داؤد عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی فرمائی : اِنَّ اَوَدَّ الْاَوْدَاءِ اِلَیَّ مَنْ عَبَدَنِیْ بِغَیْرِ نَوَالٍ لٰکِنْ لَّیُعْطِیَ الرُّبُوْبِیَّۃَ حَقَّہَا یعنی مجھے بہت پیارا وہ ہے جو بغیر عِوَض کے میری