Ibadat Ke Faide

Book Name:Ibadat Ke Faide

عِبَادت کرے اور ربوبیت  ( یعنی میرے ربّ ہونے )  کا حق ادا کرے۔ ”زبور شریف“میں ہے : اس سے بڑھ کر ظالِم کون جو جنّت یا جہنّم کی وجہ سے میری عِبَادت کرے ، میں جَنّت اور جہنّم پیدا نہ کرتا تو کیا میری اِطاعَت نہ کی جاتی... ؟ ؟ ( [1] )

اللہ جَنّت و دوزخ نہ بناتا تو... ؟ ؟

ایک مرتبہ چند بزرگ حضرت رابعہ   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کی خدمت میں حاضِر تھے ، آپ نے پوچھا : اللہ پاک کی عِبَادت کیوں کرتے ہو ؟ ایک نے جواب دیا : ہم جہنّم سے خَوْف زدہ ہیں ، روزِ قیامت جہنّم کے اُوپَر  ( یعنی پُل صِراط پر )  سے گزرنا پڑے گا ، اس سے محفوظ رہنے کے لئے عِبَادت کرتے ہیں ، ایک اور شَخْص نے کہا : ہم جَنّت میں جانے کے لئے عِبَادت کرتے ہیں۔ حضرت رابعہ   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے فرمایا : اللہ پاک کی عِبَادت فَرْضِ عین ہے ، اگر وہ جَنّت و دوزخ پیدا نہ کرتا تو کیا بندے اس کی عِبَادت سے منکر ہو جاتے ؟ ( [2] )

جس کا عمل ہو بےغرض اس کی جزاء کچھ اور ہے

حُور وخیام سے گزر ، بادہ وجام سے گزر

وضاحت : یعنی یہ ضروری نہیں کہ جنّتی حُورَیں ، وہاں کے محلّات اور وہاں کی پاکیزہ شراب حاصِل کرنے کے لئے ہی عِبَادت کرنی ہے ، عِبَادت خالِص حقِ بندگی ہے ، ان چیزوں کی فِکْر چھوڑو اللہ پاک کی محبّت میں سرشار ہو کر عِبَادت کرو ! کیونکہ جس کا عَمَل بےغرض ہو ، اس کی جزاء نِرالی ہی ہوتی ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...احياء العلوم ، كتاب المحبۃ والشوق...الخ ، بيان ان المستحق للمحبۃ...الخ ، جلد : 4 ، صفحہ : 371۔

[2]...تذكرة الاولياء ، باب ہشتم ، ذكررابعۃ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا ، جلد : 1 ، صفحہ : 73 ملتقطًا۔