Book Name:Ibadat Ke Faide
کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں !
دیکھئے ! ہمارے آقا ومولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گُناہوں سے معصوم ہیں ، دوجہاں کے مالِک ہیں ، مالِکِ جنّت ہیں ، قاسِمِ جنّت ہیں ، اللہ پاک کی عطا سے روزِ قیامت اپنے غُلاموں میں جنّت تقسیم فرمائیں گے۔اس کے باوُجُود آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کَثْرت سے عِبَادت کیا کرتے ، راتوں کو اتنا لمبا لمبا قیام فرماتے کہ مبارک پاؤں میں سُوجن ہو جاتی ، مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہ عنہا نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ تو وہ ہیں کہ آپ کے صدقے میں اللہ پاک نے اگلے پچھلوں کے گُنَاہ بخش دئیے ہیں ، اس کے باوجود آپ اتنی کَثْرت سے عِبَادت کرتے ہیں۔ پیارے نبی ، اچھے نبی ، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بہت ہی پیارا جواب دیا ، فرمایا : اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ نہ بنوں... ؟ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! کیا شان ہے میرے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی... ! !
یہاں ایک وضاحت کر دوں؛ جنّت کی طلب میں عِبَادت کرنا یہ بھی جائِز ہے ، جہنّم سے بچنے کے لئے عِبَادت کرنا ، یہ بھی جائِز ہے ، البتہ یہ اِخْلاص کا نچلا درجہ ہے۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے والِد محترم مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : عِبَادت کے 4دَرَجات ہیں۔ ( 1 ) : جَنّت کی خواہش میں عِبَادت کرنا ( یہ بھی جائِز ہے ) ( 2 ) : عذاب کے خَوْف سے عِبَادت کرنا ( یہ بھی جائِز ہے ) ( 3 ) : اللہ پاک کی رِضا کے لئے عِبَادت کرنا ( 4 ) : دیدارِ الٰہی کے شوق
[1]...مسلم ، کتاب صفۃ القیامۃ والجنۃ والنار ، باب اکثار الاعمال...الخ ، صفحہ : 1085 ، حدیث : 2820 ملتقطًا۔