Ibadat Ke Faide

Book Name:Ibadat Ke Faide

یعنی اے کافِرو ! عِبَادت کرو ! یعنی ایمان قبول کر لو ! اے مُنَافقو ! عِبَادت کرو ! یعنی مخلص بن جاؤ ! اے گنہگارو ! عِبَادت کرو ! یعنی گُناہ چھوڑ کر نیک کاموں میں لگ جاؤ ! غرض کہ ہر طرح کے لوگوں کو اُن کے حسبِ حال حکم ہے کہ عِبَادت کرو !  ( [1] ) کس کی ؟ فرمایا :

رَبَّكُمُ

ترجَمہ کنزُ العرفان : اپنے رب کی

ہمارا رَبّ کون ہے ؟

الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ

ترجَمہ کنزُ العرفان : جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا۔

یہ جملہ اللہ پاک کے مستحقِ عِبَادت ہونے کی دلیل ہے۔ یعنی اللہ پاک ہی وہ ہے جس نے تم پر بےشمار انعامات فرمائے ، تم ابھی دُنیا میں آئے بھی نہیں تھے ، اس سے صدیوں پہلے تم پر انعامات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

ذرا غور کیجئے ! اگر اللہ پاک حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو پیدا نہ فرماتا تو کیا ہم دُنیا میں آتے ؟ نہیں۔ چلئے ! آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو پیدا فرمایا ، ان کے ہاں اَوْلاد ہی نہ ہوتی تو ہم دُنیا میں آتے ؟ نہیں۔ چلئے ! اولاد بھی ہوئی مگر آپ کی اَوْلاد آپ کی اَوْلاد سے آگے ہزاروں کروڑوں ، اربوں ، انسانوں کا سلسلہ نہ چلتا تو ہم دُنیا میں آتے ؟ نہیں۔ چلئے ! یہ انسانوں کا سلسلہ بھی چلا ، اگر ہمارے والدین بانجھ ہو جاتے تو ہم دُنیا میں ہوتے ؟ نہیں۔ چلئے ! ہم پیدا بھی ہوئے ، کتنے ایسے بچے ہیں جو پیدا ہوتے ہی مر جاتے ہیں ، پیدائشی طَور پر پاگل ہوتے ہیں ، کئی ایسے ہیں جن کو پیدا ہوتے ہی ICU میں رکھنا پڑتا ہے ، خدانخواستہ اگر ایسا ہو جاتا تو کیا آج میں ڈاکٹر ، انجینئر ، اَفْسر اور نہ جانے کیا کیا بن سکتا تھا ؟ نہیں بن سکتا تھا۔مزید غور


 

 



[1]...تفسیرنعیمی ، پارہ : 1 ، البقرۃ ، زیر آیت : 21 ، جلد : 1 ، صفحہ : 213ملتقطًا ۔