Book Name:Dil Ki Islah Kyon Zarori Hai
جاتا ہے ، جس کے سبب اُس کا دِل سخت ہوجاتا ہےاور گُنَاہوں کا میل چڑھ جاتا ہے۔
اس لئے جو دِل کی اِصْلاح چاہتا ہے ، اسے چاہئے اپنی اُمِّیدیں کم کرے اور موت کو ہر وقت اپنے پیشِ نظر رکھے۔
ایک روز سرورِ عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم حضرت اُسَامہ رَضِیَ اللہ عنہ کو ایک مہینے کے اُدھار پر سودا خریدتے دیکھا تو فرمایا : کیا تم اُسامہ پر تعجب نہیں کرتے کہ ایک ماہ کے لئے خریداری کر رہے ہیں ، اللہ کی قسم ! جب میں زمین پر قدم رکھتا ہوں تو گمان کرتا ہوں کہ قدم اُٹھانے سے پہلے موت آجائے گی ، جب بھی لقمہ منہ میں ڈالتا ہوں تو گمان ہوتا ہے کہ اسے نگلنے سے پہلے موت آجائے گی۔ ( [1] )
دِل کی سیاہی کا دُوسرابڑا سبب حَسَد ہے۔ اپنے مسلمان بھائی سے نعمت چِھن جانے کی تمنّا کرنے کو حَسَد کہتے ہیں۔ یہ بہت بُری باطنی بیماری ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں حَسَد کرنے والے سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ، ارشاد ہوتا ہے :
وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵) ( پارہ : 30 ، سورۂ فلق : 5 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے ۔
اللہ ُاکبر ! پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! حَسَد کتنا بڑا فتنہ اور کتنا بڑا شَر ہے کہ رَبِّ