Book Name:Dil Ki Islah Kyon Zarori Hai
کرنے لگیں تو دِل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے ، شاید ہم میں سے بہت ساروں کو اندازہ ہو گا کہ جب بندہ پہلی مرتبہ کوئی بُرا کام کرتا ہے تو دِل پر گھبراہٹ طاری ہوتی ہے ، مثلاً چور جب پہلی مرتبہ چوری کرتا ہے یا شرابی جب پہلی مرتبہ شراب پیتا ہے تو دِل گھبراتا ہے ، دھڑکن تیز ہوتی ہے ، اگر اس وقت آدمی دِل کی سُن لے ، ضمیر سے اُٹھنے والی آواز کو مان لے اور گُنَاہ سے رُک جائے تو دِل کی یہ کیفیت باقی رہتی ہے اور اگر بندہ اس وقت دِل کی فِکْر نہ کرے بلکہ بُرائی کر ڈالے تو آہستہ آہستہ اس بُرائی کا عادِی ہو جاتا ہے ، یُوں دِل پر سیاہی چھا جاتی ہے ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! پاکیزہ دِل کیسی عظیم نعمت ہے ، بلند رُتبہ اَوْلیائے کرام جن کے دِل صاف ہوتے ہیں ، ان پر گُنَاہوں کی سیاہی نہیں ہوتی ، معرفتِ اِلٰہی کا نُور ان کے دِل میں جگمگا رہا ہوتا ہے ، ان کے دِل کو نیکی اور گُنَاہ کی جانچ دے دی جاتی ہے ، خُدانخواستہ اگر اتفاقاً کبھی کوئی معاملہ ہو بھی جائے تو ان پاکیزہ دل والوں کو فوراً کھٹک جاتا ہے اور یہ گُنَاہوں سے بچ جاتے ہیں ، یادرہے ! اولیائے کرام اللہ پاک کی عطا سے گناہوں سے محفوظ ہوتے ہیں۔
شیخ ابو علی دَقَّاق رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت حارِث مُحاسبی رحمۃُ اللہ علیہ کبھی لاعلمی میں شبہے ( شک ) والے کھانے کی طرف ہاتھ بڑھا لیتے تو آپ کی اُنگلی کی رَگ پَھڑک جاتی تھی ، یُوں آپ کو معلوم ہو جاتا تھا کہ یہ کھانا ( 100 فیصد ) حلال نہیں ہے ، اس میں کچھ شُبہ ہے۔ ایک مرتبہ آپ کہیں سے گزر رہے تھے ، ایک عقیدت مند نے کھانے کی دعوت