$header_html

Book Name:Dil Ki Islah Kyon Zarori Hai

پیش کی ، آپ اس کی دِل جوئی کے لئے اس کے گھر تشریف لے گئے ، آپ نے پہلا ہی لقمہ مُنہ میں رکھا تھا ، اسی کو منہ میں گھماتے رہے ، نگلنے کی کوشش کرتے رہے مگر نگل نہ سکے ، آخر آپ نے وہ لقمہ منہ سے نکال دیا۔ بعد میں معلوم ہوا؛ اس کھانے میں شُبہ تھا۔   ( [1] )

اسی طرح بہت سارے اَوْلیائے کرام ہیں ، جن کو حرام اور مشکوک کھانے کا عِلْم ہو جایا کرتا تھا۔

مُرْدَہ دِل والوں جیسے مَت ہو جاؤ... ! !

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ لَا یَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَیْهِمُ الْاَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوْبُهُمْؕ     ( پارہ : 27 ، سورۂ حدید : 16 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور مسلمان ان جیسے نہ ہوں جنہیں پہلے کتاب دی گئی پھر ان پر مدت دراز ہوگئی تو ان کے دل سخت ہوگئے۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے پچھلی قوموں کا ذِکْر فرمایا کہ وہ لوگ جنہیں پہلے کتاب دی گئی تھی ، وہ لمبی اُمِّیْدوں میں پڑے ، جس کے سبب اُن کے دِل سخت ہو گئے ، پس اے مسلمانو ! اے محبوبِ ذی وقار ، مکّی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے سچّے غُلامو ! تم ہر گز اُن اَہْلِ کتاب جیسے مَت ہو جاؤ ! بلکہ لمبی اُمِّیدوں سے بھی بچو ! اور اپنے دِل کی بھی خوب حفاظت کرو... ! !

سب سے بڑی سزا

تِرْمذی شریف کی حدیثِ پاک ہے ، اللہ پاک کے حبیب ، دِلوں کے طبیب صَلَّی اللہ عَلَیْہ وَآلِہٖ وَسَلَّم


 

 



[1]...فیضان سُنت ، پیٹ کا قفل مدینہ ، صفحہ : 827-828۔



$footer_html