Book Name:Shan e Ali رضی اللہ عنہ Bazaban e Nabi ﷺ
اَنْفُسِہِم یعنی ( اے میرے صحابہ! ) کیا تم نہیں جانتے میں مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہوں۔ صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کیا : بَلٰی یعنی کیوں نہیں ( یا رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم ! یقیناً آپ ہم سے زیادہ ہماری جانوں کے مالک ہیں ) اللہ پاک کے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے دوبارہ فرمایا : اَلَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ اَنِّی اَوْلٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِہٖ کیا تم نہیں جانتے میں ہر مسلمان کا اس کی جان سے زیادہ مالک ہوں۔ صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان نے پھر عرض کیا : بَلٰی کیوں نہیں ( یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم ! آپ ہم میں سے ہر ایک کے اس کی جان سے زیادہ مالک ہیں ) اب مالِک و مختار نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے پیارے صحابی ، حسنین کریمین کے والدِ محترم حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ اپنے مبارک ہاتھ میں لیا اور فرمایا : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌ مَوْلَاہُ جس کا میں مولیٰ ہوں ، اس کے علی مولیٰ ہیں۔ پھر آپ صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے دعا کی : اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہُ وَ عَادِمَنْ عَادَاہُ اے اللہ پاک! جو علی سے محبت کرے ، تُو اس سے محبت فرما اور جو علی سے دشمنی رکھے ، تُو اس سے دُشمنی فرما۔( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ! سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول!اس حدیثِ پاک میں سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلیہ واٰلہٖ و سَلَّم نے صاف صاف فرما دیا کہ حضرت علیُ المرتضیٰ ہر مسلمان کے مولیٰ ہیں۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہاں وَلِی ( یعنی مولیٰ ) کا معنیٰ خلیفہ نہیں بلکہ اس کا معنیٰ ہے : دوست یا مدد گار۔ یعنی ہمارے آقا و