Book Name:Din Raat Kesay Guzarain

حضرتِ ابنِ ابی مُعاذ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی رِوایت ہے ، حضرت مِسْعَر بِن کِدام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بے حد خوش نصیب ( Fortunate )  تھے کہ ان کی وفات امامِ اعظم  رَضِیَ اللہ عنہ کی مسجِد میں سَجدے کی حالت میں ہوئی۔ ( [1] )    

جو بے مثال آپ کا ہے تقویٰ ، تو بے مثال آپ کا ہے فتویٰ

ہیں علم و تقویٰ کے آپ سنگم ، امامِ اعظم ابو حنیفہ ( [2] )

حضرت رابعہ بصریہ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہا کا دِن رات کا جَدْوَل

مروی ہے کہ حضرت رابعہ بصریہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کا معمول تھا کہ جب رات ہوتی اور سب لوگ سو جاتے تو اپنے آپ سے کہتیں : اے رابعہ !  ( ہوسکتا ہے کہ ) یہ تیری زندگی کی آخری رات ہو ، ہو سکتا ہے کہ تجھے کل کا سورج دیکھنا نصیب نہ ہو چنانچہ اُٹھ اور اپنے ربّ کی عبادت کر لے تاکہ کل قیامت میں تجھے شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑے ، ہمت کر ، سونا مت ، جاگ کر اپنے رب کی عبادت کر۔ یہ کہنے کے بعد آپ اٹھ کھڑی ہوتیں اور صبح تک نوافل ادا کرتی رہتیں۔جب فجر کی نماز ادا کر لیتیں تو اپنے آپ کو دوبارہ مخاطب کر کے فرماتیں : اے میرے نفس ! تمہیں مبارک ہو کہ گزشتہ رات تُونے بڑی مشقت اٹھائی لیکن یاد رکھ کہ یہ دن تیری زندگی کا آخری دن ہو سکتا ہے۔یہ کہہ کر پھر عبادت میں مشغول ہو جاتیں اور جب نیند کا غلبہ ہوتا تو اٹھ کر گھر میں ٹہلنا شروع کر دیتیں اور ساتھ ساتھ خود سے فرماتی جاتیں : رابعہ ! یہ بھی کوئی نیند ہے ، اس کا کیا لطف؟ اسے چھوڑ دو اور قبر میں سکون سے لمبی مدت کے لئے سوتی رہنا ، آج تو تجھے زیادہ نیند نہیں آئی لیکن آنے والی


 

 



[1]... مناقِب الامام اعظم للکردری ، صفحہ : 231 ۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 573۔