Book Name:Din Raat Kesay Guzarain

رات میں نیند خوب آئے گی ، ہمت کرو اور اپنے ربّ کو راضی کر لو۔اس طرح کرتے کرتے آپ نے 50 سال گزار دئیے کہ آپ نہ تو کبھی بستر پر آرام فرما  ہوئیں اور نہ ہی کبھی تکیے  ( Pillow ) پر سر رکھا ، یہاں تک کہ آپ انتقال کر گئیں۔ ( [1] )

اللہ اَکْبَر ! پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! یہ اللہ پاک کے نیک بندے کس خوبصورت انداز میں اور کیسی زبردست استقامت ( Determination )  کے ساتھ اپنے دِن رات نیکیوں میں گزارا کرتے تھے۔ آہ ! ایک ہم ہیں کہ رات غفلت  ( Carelessness ) میں سوتے ہوئے اور دِن فانی دُنیا  ( Mortal World ) کے کاموں میں گزر جاتا ہے ، نہ قبر و آخرت کی کوئی فِکْر ، نہ اللہ پاک کو راضِی کرنے والے کوئی کام... ! ! بَس ؛

لگا تکیہ گناہوں کا پڑا دِن رات سوتا ہوں

سیدی اعلیٰ حضرت   رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہم گنہگاروں کی حالتِ زار کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں :

دِن بھر کھیلوں میں خاک اُڑائی              لاج آئی نہ ذَرَّوں کی ہنسی سے

شب بھر سونے ہی سے غَرَض تھی        تاروں  نے  ہزار  دانت  پیسے ( [2] )

وضاحت : ذَرَّوں کی ہنسی : مطلب ذَرَّوں کا مذاق اُڑانا ، دُھوپ میں ریت کے ذَرَّے چمکتے ہیں ، اعلیٰ حضرت فرما رہے ہیں : یہ ذَرّے گویا ہماری حالت پر ہنس رہے ہیں ، یُونہی : تاروں نے دانت پیسے : مطلب ، تارے غصے اور ناراضگی کا اِظْہار کرتے رہے۔ مطلب یہ ہے کہ آہ ! ہم نے دِن کھیل کُود اور فضول کاموں ( Useless Activities )  میں گزار دئیے ، ریت کے ننھے ننھے ذَرَّے ہماری حالتِ زار پر ہنستے رہے ، مذاق اُڑاتے رہے ، ہمیں اس سے بھی شرم نہ آئی ، آہ !


 

 



[1]... حِکایاتُ الصالحین ، صفحہ : 39 ۔

[2]...حدائقِ بخشش ، صفحہ : 145۔