Book Name:Dost Kaise Banaye

رہا تھا ، اچانک ایک مکھی کہیں سے آئی اور شِکاری کے ناک پر بیٹھ گئی ، بندر نے شِکاری سے ہمدردی کرتے ہوئے اس مکھی کو اُڑایا مگر مکھی ذرا ضِدِّی ہوتی ہے ، بندر نے ایک بار مکھی اُڑائی ، وہ پھر وہیں آ کر بیٹھ گئی ، چند بار یونہی ہوا؛ آخر بندر کو غُصَّہ آیا اور اس نے اپنی طرف سے اپنے دوست سے ہمدردی کرنی چاہی اور ایک پتھر اُٹھا کر ناک پر بیٹھی مکھی کو دے مارا ، مکھی تو اُڑ سکتی تھی ، وہ اُڑ گئی ، پتھر شِکاری کے ناک پر لگا اور وہ زخمی ہو گیا۔بےوقوف کی دوستی کا یہی انجام ہوتا ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم عقل مند کے ساتھ دوستی کریں۔

دوسری صِفت : اچھے اَخلاق کا مالک ہو !

جس کی صحبت اپنائی جائے اس کے اخلاق بھی اچھے ہونا ضروری ہیں کیونکہ بُرے اَخْلاق والا آدمی چاہے کتنا ہی عقل مند ہو ، جب اس پر  غصہ ، خواہش ، بخل  یا بزدلی وغیرہ غالِب ہو تو وہ اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے۔ یوں وہ بعض اوقات خود بھی ہلاکت میں پڑ تا ہے اور اپنے دوستوں کو بھی ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔

تیسری صِفت : فاسق نہ ہو

اچھے دوست کی تیسری صِفت یہ ہے کہ وہ فاسِق   ( یعنی گُنَاہوں پر اَڑنے یا اِعْلانیہ گُنَاہ کرنے والا )  نہ ہو۔  اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا ( ۲۸ )     ( پارہ : 15 ، سورۂ کہف : 28 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا۔