Book Name:Dost Kaise Banaye

دوست آئینہ ہے

اے عاشقانِ رسول ! یہ بات ہمیشہ یاد رکھئے ! ہمارا دوست ہمارا آئینہ ہوتا ہے۔ مثلاً میں اگر کسی کو اپنی دوستی کے لئے منتخب ( Select )  کرتا ہوں تو میرا یہ اِنْتخاب بتائے گا کہ میری سوچ ( Thinking )  کیسی ہے ؟  میری پسند ناپسند کیسی ہے ؟  میرے اَخْلاق ، میرے کردار ، میری ذہنیت  ( Mentality )  کا پتا یہ انتخاب دے گا ، میرا قلبی میلان بتائے گا کہ میں کیسا انسان ہوں ، اگر میں اچھے انسان کو اپنا دوست منتخب کروں تو یہ دلیل ہو گی کہ میں خود اچھا ہوں اور اگر میں بُرے آدمی کو دوست بناؤں تو یہ دلیل ہو گی کہ میں خُود بھی بُرا ہوں۔ صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : دُھواں آگ کی اتنی نشاندہی نہیں کرتا ، جتنی نشاندہی دوست اپنے دوست کی کرتا ہے۔ ( [1] )  

یعنی ہم دُور کہیں سے دُھواں اُٹھتا دیکھیں تو ہمیں پتا چل جاتا ہے کہ وہاں کہیں آگ لگی ہے ، معلوم ہوا؛ دُھواں آگ کی نشاندہی کرتا ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب ہے : دور سے دُھواں دیکھ کر ہمیں آگ کا اتنا پختہ یقین نہیں ہوتا جتنا کہ ایک دوست کو دیکھ کر دوسرے دوست کی عادات ( Habits ) ، اس کے اَطْوار ، اس کی پسند ناپسند اور اس کی سوچ کا پتا چل جاتا ہے۔ 

حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ کا ہی ایک اَور فرمان ہے ، آپ فرماتے ہیں : کسی کو پرکھنا ہو تو اس کے دوستوں سے پرکھو کیونکہ آدمی اسی سے دوستی کرتا ہے ، جسے وہ اپنے جیسا جان کر اچھا سمجھتا ہے۔ ( [2] )  


 

 



[1]... ادب ا لدنیا و الدین  للماوردی ، باب الرابع ، صفحہ : 162۔

[2]... موسوعہ ابن ابی الدنیا ، کتاب الاخوان ، جلد : 8 ، صفحہ : 161 ، حدیث : 38۔