Book Name:Mehfil e Milad Mustafa Ke Barakat

حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی اس دُعا کے جواب میں اللہ پاک نے جو کچھ فرمایا، اس کا خُلاصہ یہ ہے کہ اے موسیٰ !  ہماری رحمت 3 قسم کی ہے :

 ( 1 ) : فرمایا :

وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ       ( پارہ : 9 ،سورۂ اعراف : 156 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے۔

یعنی اے موسیٰ !  ایک ہماری رحمتِ عامہ ہے ، جس کا ظُہور دُنیا میں ہو رہا ہے، یہ رحمت ہر ایک کو ہی ملتی ہے، مثلاً رِزْق، صحت، زندگی، سُورج چاند کی روشنی وغیرہ یہ وہ رحمتیں ہیں جو کافِر کو بھی ملتی ہیں، مسلمان کو بھی ملتی ہیں، گنہگار کو بھی دی جاتی ہیں، فرمانبردار کو بھی دی جاتی ہیں۔ ( [1] )     

 ( 2 ) : فرمایا :

فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ(۱۵۶)   ( پارہ : 9 ،سورۂ اعراف : 156 ) ترجَمہ کنز الایمان : تو عنقریب مَیں نعمتوں کو اُن کے لئےلکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔

                             دولتِ ایمان، دُنیا میں نیکی کی توفیق، قبر میں کامیابی، آخرت میں نجات، جنّت کا داخِلہ وغیرہ، یہ رحمت صِرْف اُن کو ملتی ہے جو تقویٰ والے ، پرہیز گار ہوں، خصوصاً زکوٰۃ دیتے ہوں، ساتھ ہی ہماری ساری آیات پر ایمان رکھتے ہوں، لہٰذا اے موسیٰ !  آپ کی دُعا کچھ ترمیم کے ساتھ قبول کی جاتی ہے، آپ نے اپنی اُمّت کے لئے رحمت مانگی، رحمتِ


 

 



[1]... تفسیر  نعیمی،پارہ : 9،سورۂ اعراف،تحت الآیۃ : 156 ،جلد : 9 ،صفحہ : 266و 267 ملتقطاً  و ماخوذاً۔