Book Name:Mehfil e Milad Mustafa Ke Barakat

کوہِ طُور پر پہنچ کر ان 70 افراد نے سخت گستاخی کی، بولے :

یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً   ( پارہ : 1 ،سورۂ بقرہ : 55 )

ترجَمہ کنز الایمان : اے موسیٰ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ لائیں گے جب تک علانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں۔

یاد رکھئے ! اللہ پاک کے دیدار کی تمنّا کرنا بُرا نہیں ہے، یہ تمنّا تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بھی کی تھی مگر ان 70 افراد نے دیدارِ اِلٰہی کی تمنّا نہیں کی، انہوں نے تو سرکشی کی، دھمکی والے انداز میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر بےاعتباری کرتے ہوئے کہا : اے موسیٰ !  ہم آپ کی بات نہ مانیں گے بلکہ اللہ پاک کو خود دیکھ کر ایمان لائیں گے۔ یہ گستاخی تھی، چنانچہ ان کی اس گستاخی پر اللہ پاک کاقہر برس پڑا اور یہ سب کے سب اُسی وقت موت کے گھاٹ اُتر گئے۔

ان 70 افراد کو مُردَہ حالت میں دیکھ کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو خیال ہوا کہ اب اگر میں اکیلا واپس جاؤں گا تو قوم مجھ پر الزام لگائے گی کہ مَعَاذَ اللہ !  میں نے ان 70 افراد کو قتل کروا دیا ہے، چنانچہ آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی، جس کی برکت سے اللہ پاک نے ان 70 بنی اسرائیلیوں کو زِندہ فرما دیا۔  ( [1] )     

پیارے اسلامی بھائیو !  اس پُورے واقعہ میں خاص تَوَجُّہ کے لائق جو بات ہے، وہ یہ کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس موقع پر دُعا میں یہ بھی عَرْض کیا :

وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَ(۱۵۵)   ( پارہ : 9 ،سورۂ اعراف : 155 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور ہم پر مِہر ( رحم وکرم )  کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے۔


 

 



[1]... تفسیر نعیمی،پارہ : 1، سورۂ بقرہ،تحت الآیۃ : 55 ،جلد : 1 ،صفحہ : 397 و 398 ملتقطاً  و ماخوذاً ۔