Book Name:Mehfil e Milad Mustafa Ke Barakat

ہے۔ اسی لئے تو قرآنِ کریم سے نعت گوئی سیکھنے والے، ہمارے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :

خاک ہو جائیں عَدو جَل کر مگر ہم تو رضاؔ       دَم میں جب تک دَم ہے ذِکر اُن کا سُناتے جائیں گے

ماہِ میلاد کی آمد !   مرحبا... !  !

 اے عاشقانِ رسول ! جب مزاجِ عشق ہی یہی ہے کہ بات بات میں ذِکْرِ محبوب کیا جائے، اب تو پھر ہے ہی ذِکْرِ محبوب کا مہینا۔ یہ تو وہ مبارک مہینا ہے، جس کا چاند نظر آتے ہی وہ سہانی گھڑیاں یاد آنے لگتی ہیں؛ * جب مکّہ مکرمہ پر نُور چھایا ہوا تھا * ستارے زمین کی طرف مائِل تھے * جہان میں روشنیاں پھیل رہی تھیں * آسمانوں کے دروازے کھول دئیے گئے تھے * فرشتے قطار در قطار حاضِر ہو رہے تھے * مشرق و مغرب اور کعبہ کی چھت پر جھنڈے گاڑ دئیے گئے تھے کہ عین صبحِ صادِق کے وقت حضرت آمنہ  رَضِیَ اللہ عنہا کے مکانِ عالی شان میں ایک نُور چمکا * عالَمِ کفر میں ایک کھلبلی مچ گئی * کسریٰ کے محل پر زلزلہ آیا، 14 کنگرے گِر گئے * ایران کا آتش کَدَہ جو 1 ہزار سال سے روشن تھا، وہ بجھ گیا * دریائے ساوَہ خشک ہو گیا * کعبے کو وَجْد آیا اور بُت سر کے بَل گر گئے۔

تیری آمد تھی کہ بیتُ اللہ مُجرے کو جُھکا     تیری ہَیبت تھی کہ ہر بُت تھر تھر ا کر گِر گیا ( [1] )

وضاحت : یا رسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   آپ کی پیدائش مبارک ہوتے ہی  اللہ پاک کا گھر   ( یعنی کعبہ شریف )  جس کی طرف لوگ جھکتے ہیں، آج وہ آپ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں نہایت احترام کے ساتھ سلام عَرْض کرنے کے لئے جھک گیا اور کعبہ شریف کے اندر رکھے ہوئے 360 بتوں پر


 

 



[1]...حدائقِ بخشش،صفحہ : 52 ۔