Book Name:Tilawat e Quran Ki Barkatain
اس آیت کے تحت مکتبۃ المدینہ کی کتاب ” صراطُ الجِنان “ جلد1 ، صفحہ 200پر ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کتاب اللہ کے بہت سے حقوق بھی ہیں۔ قرآن کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے ، اس سے محبت کی جائے ، اس کی تلاوت کی جائے ، اسے سمجھا جائے ، اس پر ایمان رکھا جائے ، اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔
اسی طرح اَحادیثِ مُبارَکہ میں بھی تلاوتِ قرآنِ کریم کے بے شُمار فضائل مَوْجُود ہیں ۔ چُنانچہ اس ضمن میں چار ( 4 ) فرامین ِ مُصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے ۔
( 1 ) قرآنِ کریم کی تلاوت کیا کرو کہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی شَفاعت کرنے کے لئے آئے گا۔
( مسلم ، کتاب فضائل القرآن ، ص۴۰۳ح۸۰۴ )
( 2 ) حدیثِ قُدسی ہے کہ ، اللہ پاک ارشادفرماتا ہے : ’’جسے تلاوتِ قرآن مجھ سے مانگنے اور سوال کرنے سے مشغول ( روک ) رکھے ، میں اسے شکر گزاروں کے ثواب سے افضل عطا فرماؤں گا ۔ ‘‘ ( کنز العمال ، ۱/۲۷۳ ، حدیث : ۲۴۳۷ )
( 3 ) تین قسم کے لوگ بروزِ قیامت سیاہ کَسْتُوری کے ٹِیلوں پر ہوں گے ، انہیں کسی قسم کی گھبراہٹ نہ ہو گی ، نہ ان سے حساب لیا جائے گایہاں تک کہ لوگ حساب سے فارغ ہوں۔ ( ان میں سے ایک ) وہ شخص ہےجس نے رِضائے الٰہی کے لئے قرآنِ کریم کی تلاوت کی اور لوگوں کی اِمامت کی جبکہ وہ اس سے خُوش ہوں۔
( شعب الایمان ، ۲ / ۳۴۸ ، حدیث : ۲۰۰۲ )
( 4 ) اَہلِ قرآن ( یعنی اس کی تلاوت کرنے والےاور اس کے احکامات پر عمل کرنے والے ) ( اتحاف السادۃ المتقین ، ۵ /۱۳ ) اللہ والے اور اس کے خاص لوگ ہیں۔ ( سنن ابن ماجہ ، ۱ /۱۴۰ ، حدیث : ۲۱۵ )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد