Book Name:Tilawat e Quran Ki Barkatain
اوراس میں ماضی کی خبریں ، اگلوں کے واقعات ، غیب کی کثیرخبریں ، وعدہ ووعید اورجنَّت ودوزخ کابیان ہے۔
( تفسیر الخازن پ۲۳ الزمر تحت الایۃ : ۲۳ ، ۴/ ۵۳ )
حدیث شریف میں ہےکہاَصْدَقُ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہ یعنی سب سے سچّی حدیث کتابُ اللہ ہے۔ ( شعب الایمان۴/۲۰۰ ، حدیث۴۷۸۶ملتقطاً ) ایک اورحدیث شریف میں ہے خَیْرُ الْحَدِیثِ کِتَابُ اللّٰہ یعنی بہترین حدیث کِتَابُ اللّٰہ ہے۔
( مسلم ، ص۴۳۰ ، حدیث ۸۶۷ ملتقطا )
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت مُفْتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : حدیث کے معنیٰ مُطلقاً بات اور کلام ہے ، لہٰذا اس معنیٰ سے قرآن بھی حدیث ہے اور لوگوں کے کلام بھی ، مگر اِصْطلاح میں صرف حُضُور کے فرمان اور کام کو حدیث کہا جاتا ہے۔یہاں لُغْوی معنیٰ میں ہے ، اللہ کا کلام تمام کلاموں پر ایسا ہی بُزرگ ہے جیسے خُود پروَرْدَگار اپنی مخلوق پر۔ ( مراٰۃ المناجیح ، ۱/۱۴۶ )
پیارے پیارےاسلامی بھائیو ! ابھی آپ نےقرآنِ کریم کے فَضائل وکمالات سَماعت فرمائے ، واقعی قرآنِ کریم کی عظمت ورِفْعت کا اَندازہ نہیں لگا یا جاسکتا ، اس کا پڑھنا عبادت ، اس کا سُننا عبادت ، اس کو چُھونا عبادت حتّٰی کہ اسے دیکھنا بھی عبادت ہے ۔ یہ مُقدَّس کلام رحمتوں اور برکتوں سے بھر پُور ہے۔آیئے ! پہلے اس مُقدَّس کتاب سے مَحَبَّت کرنے والوں کےفضائل سُنتے ہیں ۔چُنانچہ
اللّٰہ اور اس کے رسول سے مَحَبَّت کی پہچان کا طریقہ
حضرتِ عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : جسے یہ جاننا پسند ہو کہ وہ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرتا ہے تو وہ دیکھے کہ اگروہ قرآن سے مَحَبَّت کرتا ہے ( یعنی اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرتا ہے۔شرح الشفا للملاعلی قاری ) تو وہ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی مَحَبَّت کرتا ہے۔
( المعجم الکبیر للطبرانی ۹/۱۳۲ الحدیث : ۸۶۵۷ )
حضرت سہل بن عبداللّٰہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتےہیں : اللہ پاک سے مَحَبَّت کی علامت قرآن سے