Book Name:Tilawat e Quran Ki Barkatain
کے بارے میں کچھ سُنتے ہیں تاکہ ہمارے دِلوں میں بھی قرآنِ پاک کی اَہمیَّت اور روزانہ پابندی سے اس کی تلاوت کی طرف رغبت پیدا ہو۔اللہ پارہ 22 سُوْرَۃُ الْفاطِر آیت 29میں اِرْشاد فرماتا ہے
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اورنماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے رزق میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں ، وہ ایسی تجارت کے اُمیدوار ہیں ، جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی۔
تفسیرِ بَغَوی میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت مذکور ہے کہ ’’تِجَارَۃً ‘‘سے مُراد وہ ثواب ہے جس کااللہ پاک نے وعدہ فرمایاہے ، اس میں ہرگز ٹوٹا نہیں ، یعنی یہ اجر نہ فاسد ہوگا نہ ہلاک ہوگا۔ ( تفسیر بغوی ج۳ ص ۴۹۲ ) گویا کہ اللہ پاک قارئینِ قرآنِ کریم ( یعنی قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں کو ) کو اَجرِ عظیم کی بشارت عطافرمارہا ہے۔
ایک اور مقام پرتلاوت کرنے والوں کی مدح و ثناء میں یوں ارشاد ہوتاہے :
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) ( پ ۱ ، البقرۃ ، آیت ۱۲۱ )
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے ، تو وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں جیسا تلاوت کرنے کا حق ہے ، یہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں تو وہی نقصان اُٹھانے والےہیں۔
حضرت قتادہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے مروی ہے کہ اس آیت میں اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ- یعنی وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں سے مُرادنبیِ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ اَصحاب ہیں ، جو اللہ پاک کی آیات پر اِیمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔ ( تفسیر در منثور ج۱ص ۲۷۳ ) معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا ، ایمان والوں کاحصّہ اور اِنہی کا خاصّہ ہے۔