Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
چاند دو ٹکڑے ہوتے دیکھ کر ، درختوں کو چلتے ہوئے دیکھ کر ، پتھروں کو کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھ کر بھی مَعَاذَ اللہ ! اسے جادُو گرِی کہہ ڈالتا ہے ، جو اپنے اَندر غور نہیں کرتا ، جو اپنے عیب نہیں پہچانتا ، جو تَوبہ نہیں کرتا ، جو کفر کو نہیں چھوڑتا ، جو شِرْک کو نہیں چھوڑتا ، جو ضِدْ کرتا ہے ، جو ہٹ دھرمی کرتا ہے ، حق بات کو قبول کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتا ، وہ بندہ کبھی بھی محبتِ اِلٰہی کی نعمت حاصِل نہیں کر سکتا۔ ہاں ! جو حق بات قُبُول کرتا ہے ، جو حق کے سامنے جھکتا ہے ، جو دِیْنِ حق کا کلمہ پڑھتا ہے ، جو اِیْمان قبول کرتا ہے ، صِرْف وہی اللہ پاک سے محبت کر سکتا ہے اور وہ اللہ پاک سے کیسی محبت کرتا ہے؟ اللہ پاک فرماتا ہے :
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ (پارہ2،سورۃالبقرۃ : 165)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔
قُوْتُ الْقُلُوب میں ہے : ہر مؤمن اللہ پاک سے محبت کرنے والا ہے ، البتہ ہر ایک کی محبت اس کے اِیْمان کی پختگی کے مطابق کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ ([1])
مٹ جائے یہ خُودی تو وہ جلوہ کہاں نہیں دردا میں آپ اپنی نظر کا حجاب ہوں
وضاحت : یعنی ہماری انانیت ، خود پسندی ، غرور و تکبر ختم ہو جائے تو اللہ پاک کی قدرتوں کے جلوے ہر جگہ ہیں ، ہائے افسوس ! ہم خود اپنی ہی آنکھوں کا پردہ ہیں کہ اپنی انانیت ، غرور اور تکبر کی وجہ سے اللہ پاک کی قدرتوں کے نظارے نہیں کر پاتے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
رِضائے اِلٰہی کے لئے بےقرار رہنا
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک بار حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بیمار