Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
ہو گئے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو ساتھ لے کر ان کی تیمار داری کے لئے تشریف لائے تو دیکھا کہ حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ چہرہ زمین کی طرف کر کے لیٹے ہوئے تھے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : عثمان ! کیا ہوا ، اپنا سَر کیوں نہیں اُٹھاتے؟ عرض کیا : یا رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے اللہ پاک سے حیا آتی ہے۔ سرکارِ عالی ، مکے مدینے کے والی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کیوں حیا آتی ہے؟ عرض کیا : یارَسُول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں میرا پاک پروردگار مجھ سے ناراض نہ ہو گیا ہو...! ([1])
اللہ اکبر ! اے عاشقانِ رسول !حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے کوئی گُنَاہ کا کام نہیں کیا تھا ، اللہ پاک کی ناراضی والا کوئی کام نہیں ہوا تھا ، مگر جو سچا عاشِق ہوتا ہے ، اسے بَس ہر وقت یہ دھڑکا ہی لگا رہتا ہے کہ کہیں میرا محبوب مجھ سے ناراض نہ ہو جائے ، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو بھی اسی طرح دھڑکا لگا ہوا تھا ، آپ زمین کی طرف چہرہ کر کے لیٹے ہوئے تھے ، سَر اُوپَر نہیں اُٹھا رہے تھے ، گویا اپنے طَوْر پر اِظْہارِ ندامت کر رہے تھے کہ ہائے ! میرا رَبّ مجھ سے ناراض تو نہ ہو گیا ہو۔ جب سلطانِ انبیا ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے پیارے صحابی حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی بات سُنی تو فرمایا : عثمان ! یہ جبریل عَلَیْہِ السَّلَام ہیں ، مجھے خبر دے رہے ہیں کہ تم آسمان والوں کا نُور ہو ، زمین والوں کا اور جنّت والوں کا چراغ ہو۔ ([2])
جو دِل کو ضیا دے جو مقدر کو جِلا دے وہ جلوۂ دیدار ہے عثمانِ غنی کا