Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi

Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi

دوزَخ میں۔  “ ([1]) اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :

وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠(۹۹)  (پارہ14،سورۃالحجر : 99)

ترجمہ کنز العرفان : اور اپنے رَبّ کی عبادت کرتے رہو حتی کہ تمہیں موت آجائے۔

معلوم ہوا کوئی جہاں مرضی پہنچا ہوا ہو جب تک زِندہ ہے ، عقل سلامت ہے ، اس وقت تک عِبَادت سے خُلاصِی نہیں ہو سکتی۔ باقِی رہا ایسے نادانوں کا محبتِ اِلٰہی کا دعویٰ کرنا تو بعض صُوفیائے کرام رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے  ” محبتِ اِلٰہی “  کی تعریف ہی یہ کی ہے : مُوَاطَاَۃُ الْقَلْبِ  لِمُرَادَاتِ الرَّبِّ اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے دِل کو بچھا دینا۔ ([2]) 

یہ ہے محبتِ اِلٰہی..!معلوم ہوا جو بندہ خُود کو اللہ پاک کے احکام کے سامنے ، اللہ پاک کی رضا والے کاموں کے سامنے ، اللہ پاک کی مَرْضِی کے سامنے جھکا نہیں دیتا وہ ابھی محبتِ اِلٰہی کی میم تک بھی نہیں پہنچ پایا۔ حقیقتاً اللہ پاک سے محبت کرنے والا وہی ہے جو اللہ پاک کی رِضا کا طلب گار ہے ، اللہ پاک کی ناراضی سے ڈرتا ہے ، اگر اُس سے کوئی گُنَاہ ہو بھی جائے تو جلد تَوبہ کرتا ہے ، اللہ پاک کو راضِی کرنے کی فِکْر میں رہتا ہے۔ کاش ! حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے صدقے میں ہمیں بھی توفیق مِل جائے ، ہم بھی اللہ پاک کی رِضا کے تمنائی ہو جائیں۔ آہ ! ہمیں دُنیا کی فِکْر رہتی ہے ، کاروبار کی فِکْر ، نوکری کی فِکْر ، پیسے کی فِکْر ، امتحانات کی فِکْر ، کھانے کی فِکْر ، پینے کی فِکْر ، پہننے کی فِکْر ، بَس ہر وقت دُنیا ہی کی فِکْریں ، انہی میں جکڑے رہتے ہیں ، نہیں ہوتی تو بس جنّت میں جانے کی فکر نہیں ہوتی ، جہنّم سے بچنے کی فِکْر نہیں ہوتی ، اِیْمان بچانے کی  فِکْر نہیں ہوتی ، اللہ پاک  کو راضِی کرنے کی فِکْر نہیں ہوتی ،


 

 



[1]...اَلْیَوَاقِیْت وَالْجَوَاہِر ، جُز : 1 ، صفحہ : 206۔

[2]...رسالہ قشیریہ ، صفحہ : 350۔