Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
جس آئینہ میں نُورِ اِلٰہی نظر آئے وہ آئینہ رُخسار ہے عثمان غنی کا([1])
اے عاشقانِ رسول !اندازہ کیجئے ! یہ ہیں اللہ پاک سے محبت کرنے والوں کی کیفیات...! جو واقعی محبت کرنے والا ہوتا ہے وہ اس بات سے ڈرتا ہے کہ کہیں میرا محبوب مجھ سے ناراض نہ ہو جائے ، کہیں میں اپنے محبوب سے دُور نہ ہو جاؤں،اب وہ نادان جو محبتِ اِلٰہی کے بلند بانگ دعوے تو کرتے ہیں مگر اللہ پاک کو ناراض کرنے والے کام کرنے میں دلیر ہوتے ہیں ، نمازیں قضا کرتے ہیں ، روزے نہیں رکھتے ، صدقہ و خیرات نہیں کرتے ، عورتوں جیسے لمبے لمبے بال رکھے ہوتے ہیں ، نشہ آور اشیاء بھنگ وغیرہ کے دَوْر چل رہے ہوتے ہیں اور دعویٰ کیا ہے : ہم عشق والے ہیں ، ہمیں اللہ پاک سے محبت ہے۔ اگر انہیں نیکی کی دعوت دی جائے ، نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے ، گُنَاہ چھوڑنے کی ، رب کو ناراض کرنے والے کام چھوڑنے کی دعوت دی جائے تو بڑی جرأت سے کہتے ہیں : مِیَاں ! نمازیں تم پڑھو ! ہم تو پہنچے ہوئے ہیں۔
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ ! دعویٰ محبتِ اِلٰہی کا...! کام اللہ پاک کو ناراض کرنے والے اور اس پر ایسی جاہلانہ جرأت...! نماز اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری ہے ، نماز اللہ پاک سے گویا ملاقات ہے ، نمازی نماز پڑھتے ہوئے گویا اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنی التجائیں پیش کر رہا ہوتا ہے ، کیا کوئی ایسا بھی محبت کرنے والا ہے جو اپنے محبوب سے ملنا پسند نہ کرتا ہو ، جب محبوب سے ملنے کا وقت آئے تو کہے : میں پہنچا ہوا ہوں ، مجھے محبوب سے ملاقات کی حاجت نہیں ہے؟ سچ فرمایا حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کہ ” ہاں ! وہ پہنچا ہوا ہے مگر کہاں؟