Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
ہے کہ بندہ موت کی آرزو کرے ، مرنے کی دُعائیں کرے ، یہ تو منع ہے ، اللہ پاک سے ملاقات کو پسند کرنے کا معنی یہ ہے کہ بندہ دُنیا میں دِل نہ لگائے ، آخرت کی تیاری کرے ، ہر وقت اللہ پاک کی رِضا والے کاموں میں مَصْرُوف ہو ، ایسے بندے کو اللہ پاک پسند فرماتا ہے ، اس کی زِندگی بھی اللہ پاک کو پیاری ہے اور اس کی موت بھی اللہ پاک کو پیاری ہے۔ ([1])
معلوم ہوا؛ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِری کا شوق ہونا یعنی دُنیا میں دِل نہ لگانا ، آخرت کو پسند کرنا ، اللہ پاک کا دیدار اس دُنیا میں نہیں ہو سکتا ، صِرْف مرنے کے بعد ، روزِ قیامت اور جنّت ہی میں نصیب ہو گا ، اس لئے اللہ پاک کے دیدار کے لئے تڑپنا ، مچلنا ، اللہ پاک کے دیدار کا شوقین ہونا ، بَس اسی شوق میں خود کو گُنَاہوں سے بچاتے رہنا ، اللہ پاک کو راضِی کرنے والے کاموں میں مَصْرُوف رہنا تاکہ جنّت میں داخِلہ ملے اور اللہ پاک کے دیدار کا شَرْف حاصِل ہو جائے ، یہ شوق اسی کو نصیب ہوتا ہے جو اللہ پاک سے محبت کرنے والا ہوتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں یہ شوق کیسے ملے گا؟ ہمیں محبتِ اِلٰہی کیسے نصیب ہو گی؟ اس بارے میں والِدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے فرمان کا خُلاصہ سنئے ! فرماتے ہیں : اَصْل میں محبت کسبی نہیں ہے ، یعنی ہم محنت کر کے محبت حاصِل نہیں کر سکتے ، یہ اللہ پاک کی عطا ہے ، اللہ پاک جسے چاہتا ہے نصیب فرماتا ہے ، ہاں ! یہ طَے ہے کہ دِل کی صفائی کے بغیر یہ دولت ہاتھ نہیں آتی ، لہٰذا جو محبتِ اِلٰہی کا طلب گار ہے ، اپنے دِل کو باطنی بیماریوں سے پاک کرے ، اللہ پاک نے چاہا تو اسے اپنی محبت سے نواز دے گا۔