Book Name:Usman e Ghani Aur Muhabbat e Ilahi
جس شخص کا دِل اللہ پاک کی محبت کا اَہْل ہوتا ہے ، جس کا دِل محبتِ اِلٰہی کے لائق ہوتا ہے وہ بندہ ضِدِّی نہیں ہوتا ، ہٹ دھرمی کرنے والا نہیں ہوتا ، غلطی پر اَڑنے والا نہیں ہوتا بلکہ وہ حق بات کو قبول کرنے میں جلدی کرنے والا ہوتا ہے ، غور فرمائیے ! جب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو اسلام اور اسلام کی سچائی کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے اس بارے میں غور و فکر کیا ، حق بات کو قبول کیا اور فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔
اب اس کے اُلٹ پر غور کیجئے ! جب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے ایمان قبول کیا تھا ، اسی زمانے میں کتنے ایسے کافِر تھے مثلاً ابو جہل تھا ، عُتْبہ ، شیبہ تھے ، ابولہب تھا ، ان کافِروں کو چاند دو ٹکڑے کر کے دکھایا گیا ، پتھروں نے کلمے پڑھے ، درختوں نے ان کی موجودگی میں سلامیاں کیں ، انہیں غیب کی خبریں بتائی گئیں ، قرآنی آیات پڑھ پڑھ کر سُنائی گئیں ، بڑے بڑے معجزات دکھائے گئے مگر اُن بدبختوں نے حق بات کو قبول نہ کیا ، نہ کلمہ پڑھا ، نہ مسلمان ہوئے ، اِن کافِروں کو نہ اللہ پاک کی محبت نصیب ہوئی ، نہ اللہ کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبت سے حِصّہ ملا ، یہ کافِر تھے ، کافِر ہی رہے ، حالتِ کفر ہی میں مرے اور واصِلِ جہنّم ہو گئے۔
معلوم ہوا جو حق بات کو قبول کرنے والا نہیں ہے ، اسے محبت اِلٰہی ملنا بھی سخت دُشوار بلکہ ناممکن ہے۔ شیخ شہابُ الدِّین سہروردی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : محبت کے لئے توبہ شرط ہے۔ مزید فرماتے ہیں : مقامِ محبت نُوْرِ یقین کے غلبہ سے حاصِل ہوتا ہے۔ ([1])
معلوم ہوا جس بندے کے دِل میں نُوْرِ یقین نہیں ، جو بڑے بڑے معجزات دیکھ کر ،