Book Name:Chughli Ka Azaab-o-Chughal Khor Ki Mozammat
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم چغل خوری کی مذمت اور اس کے نقصانات کے بارے میں سن رہے تھے۔آئیے! اس ضمن میں ایک عبرت ناک واقعہ سنتے ہیں،چنانچہ
حضرت اعَمر وبن دِینار رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:مدینے شریف میں ایک شخص رہتا تھا،جس کی بہن مدینے شریف کےقریب ایک بستی میں رہتی تھی،وہ بیمار ہوئی تو یہ شخص اس کی تیمار داری میں لگارہا مگر وہ اسی مرض میں اِنتقال کر گئی،اس شخص نےاپنی بہن کے کفن دفن کا اِنتظام کیا، جب دفن کرکےواپس آیا تو اُسےیاد آیا کہ وہ رقم کی ایک تھیلی قَبرمیں بھول آیا ہے۔اس نے اپنے ایک دوست سےمددطلب کی،دونوں نے جاکر اس کی قَبرکھودکرتھیلی نکال لی۔ تو اس شخص نے دوست سےکہا :ذرا ہٹنا میں دیکھوں تو سہی میری بہن کس حال میں ہے؟اس نےقبرمیں جھانک کردیکھا تو وہاں آگ بھڑک رہی تھی،وہ چپ چاپ واپس چلاآیااور ماں سےپوچھا:کیامیری بہن میں کوئی خراب عادت تھی؟ماں نےکہا:تیری بہن کی عادت تھی کہ وہ پڑوسیوں کے دروازوں سے کان لگا کر ان کی باتیں سنتی تھی اور چغل خوری کیاکرتی تھی ۔ (مکاشفۃ القلوب،ص۱۷)اَلْاَمَانْ وَالْحَفِیْظْ
بیان کردہ حکایت میں چغل خوری کی آفت میں مبتلا لوگوں کے لئے عبرت کے مدنی پھول موجود ہیں،لہٰذا چغل خوری کی آفت میں مبتلا لوگوں کو چاہئے کہ وہ اللہ پاک کا خوف اپنے دل میں پیدا کریں،قبرکے عذاب سے ڈریں،اپنی موت اور قبر کے تنگ و تاریک گڑھے کو یاد کریں، اپنی زبان کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کریں اور مسلمانوں کا احترام کرنا سیکھیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ہمارے بزرگانِ دین پوری زندگی اُمّت ِ مُسْلِمَہ کو بُرائیوں کی دلدل سے نکالنے کے لئے بھرپور کوششیں کرتے اور کتابیں لکھتے رہے ہیں تاکہ معاشرے سے بُرائیوں کا خاتمہ ہو اور معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے،چونکہ چغل خوری