Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

حقیر جاننا)یا اُس کا مذاق اُڑانا اور دل دُکھانا ، حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔

رسولِ اکرم  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے : مَنْ اٰذَی مُسْلِمًا فَقَدْاٰذَانِیْ وَمَنْ اٰذَانِیْ فَقَدْاٰذَیاللہَ یعنی جس نے کسی مسلمان کو اِیذا دی ، اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی ، اُس نے اللہ  پاک  کو اِیذا دی۔([1])

بہرحال یہ سب اللہ  پاک  کی مَشِیَّت پر ہے کہ اگر وہ چاہے تو کسی ایک گُناہ پر گَرِفت فرما لے اور چاہے تو کسی ایک نیکی پر یامَحض اپنے فضل و کرم سے یوں ہی مغفرت وبخشش کا پروانہ عطا فرما دے۔ ہمیں تو اللہ  پاک  کی رحمت کی اُمّید رکھنے کے ساتھ ساتھ اُس کی خُفیہ تدبیر سے بھی ہر دم ڈرتے ہوئے عافیت کا سوال کرنا چاہئےاور اپنی نیکی و صَدَقے یا آئندہ توبہ کرلینے کے بَل بُوتے پر گُناہوں کا سلسلہ جاری رکھنے سے گُریز کرنا چاہئے۔

مشہور مُفسِّر قرآن حکیمُ الْاُمَّت  مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نورُالعرفان صَفْحَہ 376پر سورۂ یوسُف کی آیت نمبر 9 کے تَحت فرماتے ہیں : توبہ کے اِرادے سے گُناہ کرناکُفر ہے۔ ایک مقام پر کچھ مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : توبہ کے اِرادے سے گُناہ کرنا کُفر ہے کہ چلو گُناہ میں حرج ہی کیا ہے؟ کل توبہ کرلیں گے ، یہ توبہ نہیں بلکہ شریعت کا مذاق اڑانا ہے اور خدائے تعالیٰ پر اَمْن(یعنی اس سے بے خوف ہوجانا ہے اور )یہ دونوں باتیں کفر ہیں۔ ([2])

حضرت شیخ ابنِ عَبّاد شاذلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے منقول ہے : اہلِ معرفت نے کہا کہ وہ جھوٹی اُمّید جو آدمی کو مغرور اور عمل سے غافل کردے ، گُناہوں پر دَلِیْر بنادے ، حقیقتاً اُمّید ہے ہی نہیں ، بلکہ شیطان کی طرف سے دھوکہ اور فریب ہے۔ اسی طرح حضرت معروف کرخی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے فرمایا : اللہ  پاک 


 

 



[1] معجم اوسط ، باب السین ، من اسمہ سعید ، ۲ / ۳۸۷ ، حدیث : ۳۶۰۷

[2] مرآۃ المناجیح ، ۳ / ۳۶۰