Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

Book Name:Sadqa Ki Baharain Ma Afzal Sadqat

اُس دن بھی وہ جنگل گیا ، اُس کے پاس 2 روٹیاں تھیں ، ایک خُود کھالی اور دوسری صَدَقہ کردی۔ پھر لکڑیاں کاٹ کر صحیح وسالم واپس گھر چلا آیا ۔ لوگو ں نے جب اُسے صحیح وسالم آتا دیکھا تو حضرت صالح  عَلَیْہِ السَّلَام  کی خدمت میں عرض کی : حضور! وہ شخص صحیح وسالم ہے ، ابھی تک اُس پر کسی قسم کی کوئی مصیبت نازل نہیں ہوئی۔ آپ  عَلَیْہِ السَّلَام  نے اُس شخص کوبُلا کر فرمایا : اے نوجوان! آج تُو نے کون سا نیک کام کِیا ہے ؟ کہا : آج حسبِ معمول جب میں جنگل گیا تو میرے پاس 2 روٹیاں تھیں ، ایک میں نے کھالی اور دوسری صَدَقہ کردی ، اِس کے علاوہ تو کوئی اور نیک کام مجھے یاد نہیں۔ آپ   نے فرمایا : لکڑیوں کا گٹھا کھولو! جب گٹھَّا کھولا تو اُس میں کھجور کے تَنے جتنا موٹا بہت ہی زہریلا سیاہ اژدہا موجودتھا۔ حضرت صالح  عَلَیْہِ السَّلَام نے ارشاد فرمایا : اے شخص!تجھے اِس خطرناک زہریلے اژدھے سے تیری صَدَقہ کی ہوئی ایک روٹی نے بچالیا۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی بھائیو!اِن واقعات کو سُن کر ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ شیطانی وسوسہ آئے کہ “ اب تو مسلمانوں کو ستانے اور اُن کی دل آزاری کرنے کی آزادی مل گئی ہے ، جوچاہے کرتے پھرو ، صَدَقے سے تمام گُناہ معاف ہوجائیں گے “ ، یقیناً یہ شیطان کا بہت بڑا وار ہے ، کیونکہ اگر اِن گُناہوں کے اِرتِکاب کی کھلی چُھوٹ دے دی جائے تو مُعاشرے میں کسی کامال سَلامت رہے گا اور نہ ہی عزّت!بلکہ ہمارامُعاشَرہ ’’دَرِندوں کے جنگل ‘‘ کا منظر پیش کرنے لگے گا ، لہٰذا اگر کوئی شخص کسی مسلمان کو تکلیف دے  اور پھر صَدَقہ دے کر خُود کو یوں منالے کہ اب تو میں بخش دیا جاؤں گا تو یقیناً یہ انتہائی درجے کی بے باکی ہے۔ ایسوں کو اللہ  پاک  کی خُفیہ تدبیر سے ڈر جانا چاہئے ، کیونکہ احادیثِ مُبارکہ میں مسلمانوں کی دل آزاری کے بارے میں شدید وعیدیں ذکر کی گئی ہیں۔

 پیارے پیارے اسلامی بھائیو!شیخ طریقت ، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیف “ غیبت کی تباہ کاریاں “ صفحہ444 پر تحریر فرماتے ہیں کہ بے شک مسلمان کی تَحقیر(یعنی اُس کو


 

 



[1] عیون الحکایات ، حصہ دوم ، ص ۱۹۷بتغیر قلیل