Book Name:Surah-e-Al Qaria

آہ! رنج و اَلم نے ہے مارا              یااِلٰہی! مجھے دے سہارا

ایک غمگین دِل کی صدا ہے             یاخُدا تجھ سے میری دُعا ہے([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

 سُورۃُ الْقَارِعَہ کی وضاحت

پیارے اسلامی بھائیو!  * سُورۂ قارِعہ یعنی جس مبارک سُورت کی تِلاوت انصاری صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے زبانِ مصطفےٰ سے سُنی اور اُن پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہوا ، یہ قرآنِ کریم کی مختصر سُورتوں میں سے ہے*  30 وِیْں سپارے میں ہے * اس میں ایک رکوع اور 11 آیات ہیں * اس سورت میں قیامت کی ہولناکیوں کو بیان کیا گیا ہے([2]) * بنیادی مضامین کے اعتبار سے سُورۂ قارعہ کے 3 حِصّے ہیں :   * پہلے حِصّے میں قیامت کی دِہشت اور ہولناکی کا بیان ہوا * پھر جب قیامت آئے گی ، اُس وقت دُنیا کی کیا حالت ہو جائے گی ، دوسرے حصّے میں اس کا مختصر بیان ہوا * اور تیسرے حِصّے میں قیامت کے اختتام کا بیان ہے کہ قیامت کے امتحان کے بعد کون کس حال میں ہو گا۔ آئیے! سُورۂ قارعہ کی وَضاحت اور اس سے حاصِل ہونے والے چند مدنی پھول سننے کی سَعَادت حاصِل کرتے ہیں۔

سورہ قارِعَہ ، آیت : 1 تا 3 کی وَضَاحت

پارہ : 30 ، سورۂ قارِعَہ کی ابتدائی 3 آیات میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

اَلْقَارِعَةُۙ(۱) مَا الْقَارِعَةُۚ(۲) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْقَارِعَةُؕ(۳)

ترجمہ کنز الایمان : دِل دہلانے والی ، کیا وہ دَہلانے والی اور تُو نے کیا جانا کیا ہے دَہلانے والی ؟


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 134-137۔

[2]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 30 ، سورۃ القارِعہ ، جلد : 10 ، صفحہ : 801۔