Book Name:Surah-e-Al Qaria

وَ تَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوْشِؕ(۵)  (پارہ30 ، سورۃالقارعۃ : 5)                                          

ترجمہ : اور پہاڑ رنگ برنگی دھنکی ہوئی اُوْن کی طرح ہو جائیں گے۔

یعنی دِل دہلا دینے والی قیامت کی ہولناکی اور دہشت سے بلند و بالا ، مضبوط پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر ہوا میں اس طرح اُڑتے ہوں گے ، جیسے اُون (Wool) کو دُھنتے وقت اس کے اَجْزاء ہَوا میں اُڑتے ہیں۔ آہ! یہ مضبوط پہاڑوں کا حال ہے تو اندازہ کیجئے! انسان جو ویسے ہی بہت کمزور دِل ہے ، اس ہولناکی اور دہشت کے وقت انسانوں کا کیا حال ہو گا...!([1])

اللہُ اَکْبَر! یہ ہے : قارِعَہ ، یہ ہے : دِل دِہلا دینے والی ، یہ ہے وہ خوفناک وقت جب پہاڑ بھی اپنی جگہ قائِم نہ رہ سکیں گے۔

قیامت قائِم ہونے کا ہولناک منظر

صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کا بیان ہے کہ ایک روز محفلِ نُور سجی ہوئی تھی ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  تشریف فرما تھے ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی حاضِر تھے ، غیب جاننے والے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : بےشک اللہ پاک نے زمین و آسمان بنانے کے بعد صُوْر کو بنایا اور حضرت اِسْرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو عطا


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 30 ، سورۃ القارِعہ ، جلد : 10 ، صفحہ : 804۔