Book Name:Surah-e-Al Qaria

فرما دیا ، اب حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صُوْر کو اپنے منہ میں لئے ہوئے ، عرشِ اِلٰہی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور انتظار میں ہیں کہ صُوْر پھونکنے کا حکم کب دیا جاتا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا : یارسول اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! یہ صُوْر کیا ہے؟ فرمایا :    ایک  (نُورانی) سینگ ہے۔ میں نے عرض کیا : کتنا بڑا ہے؟ فرمایا : بہت بڑا ہے ، اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! صُوْر کا دائرہ زمین و آسمان کی چوڑائی جیسا ہے۔  پھر فرمایا : اللہ پاک حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو  اس صُور میں 3 مرتبہ پھونکنے کا حکم فرمائے گا :

(1) : نفخۂ فَزَع (یعنی گھبراہٹ کی پھونک)                                  (2) : نفخۂ صَعْق (یعنی موت کی پھونک)

(3) : نَفْخَۂ قِیَام (یعنی موت کے بعد دوبارہ اُٹھائے جانے کی پھونک)

پہلی بار صُور پھونکنے کا بیان

پھر سرکارِ عالی وقار مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ان تین نفخوں (یعنی صُور میں پھونکے جانے) کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا : اللہ پاک حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام کو پہلی بار صُور پھونکنے کا حکم دیتے ہوئے فرمائے گا : اُنْفُخْ نَفْخَۃَ الْفَزَعِ یعنی گھبراہٹ کی پھونک مارو! حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صُور پھونکیں گے ، اس کی ہولناک آواز سُن کر زمین و آسمان والے گھبرا اُٹھیں گے ، ہاں! جسے اللہ پاک چاہے گا محفوظ رکھے گا ،  اللہ پاک کے حکم سے حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صُور پھونکنے کی اس آواز کو لمبا کریں گے(یعنی کافِی دیر تک صُورپھونکنا جاری رکھیں گے)۔ اس کی ہولناکی کے سبب پہاڑ  ایسے چلنے لگیں گے جیسے بادَل چلتے ہیں ، یہاں تک کہ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے ، زمین پر شدید زلزلہ طارِی ہو جائے گا ، جیسا کہ