Book Name:Ghous-e-Pak Ki Naseehatain

کے حُضُور حاضِر ہونے سے غافِل کر دیا ہے۔

غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اپنے بیان کا سلسلہ مزید آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا : اس میں کوئی شک نہیں کہ ساری کی ساری بھلائی اللہ پاک کے پاس ہے اور بُرائی ساری کی ساری غَیْرُ اللہ (یعنی اللہ پاک کے دشمنوں) کے پاس ہے۔ بھلائی اسی میں ہے کہ اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہو جاؤ...! اللہ پاک کے درِ عِزت سے دُور بھاگنے میں صِرْف بُرائی ہے۔

اے لوگو! تم پر لازم ہے کہ (1) : موت کو یاد کرو! (2) : مصیبت پر صبر کرو! (3) : اور ہر حال میں اللہ پاک پر بھروسہ رکھو...! جب یہ تینوں اَوْصاف تمہارے اندر پُوری طرح پیدا ہو جائیں گے تو تمہیں موت اس حالت میں آئے گی کہ موت کو یاد کرنے کے سبب تم زاہِد بن چکے ہو گے ، صبر کے ذریعے تم اللہ پاک کی بارگاہ سے من مانتے انعام پاؤ گے تو تَوَکُّل کے ذریعے اللہ پاک کے ساتھ  تمہارا تعلق مضبوط ہو جائے گا۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(3) : دِین کو نقصان پہنچانے والی چار باتیں

12 شوال المکرم ، 545 ہجری کو  شام کے وقت حُضور غو  ثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ نے اپنے مدرسے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا :   تمہارے دِین کا نقصان چار باتوں میں ہے :

(1) : تم اپنے عِلْم پر عمل نہیں کرتے (2) : جو نہیں جانتے وہ کرتے ہو (مثلاً جہالت کے سبب گُنَاہوں کو نیکی سمجھ رہے ہوتے ہو اور نیکی کو گُنَاہ سمجھ رہے ہوتے ہو) (3) : جو تم نہیں جانتے ، اسے سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے ، لہٰذا بےعِلْم رِہ جاتے ہو (4) : لوگوں کے لئے عِلْمِ دین کے رستے میں رکاوٹ بنتے ہو۔