Book Name:Ghous-e-Pak Ki Naseehatain

وعظمت ہے۔ ([1])  

غوثِ اعظم دَرْمیانِ اَوْلیا                  چُوْں مُحَمَّد درمیانِ انبیاء

ترجمہ : اولیاءُ اللہ کے درمیان غوث پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ ایسے ہیں جیسے انبیا کے درمیان مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہیں۔

 پیارے اسلامی بھائیو! یہ تھی حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی وِلادتِ باسَعَادت کے وقت کی بشارت ، پھر جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ 18 سال کے ہوئے تو آپ کو ایک غیبی اشارہ ملا

بیل نے انسانی زبان میں گفتگو کی

آپ خُود فرماتے ہیں : حج کے دِن تھے ، ایک بار مجھے جنگل میں جانے کا اتفاق ہوا ، اُس وقت ایک بیل میرے آگے آگے چل رہا تھا ، اچانک اُس بیل نے میری طرف دیکھا اور کہا : اے عبد القادر! مَالِہٰذَاخُلِقْتَ آپ اس لئے پیدا نہیں کئے گئے۔ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : بیل کو یُوں (انسانی زبان میں) باتیں کرتا سُن کر میں گھبرا گیا اور گھر لوٹ آیا ،     پھر میں اپنے گھر کی چھت پر گیا تو مجھے اپنے گھر کی چھت (یعنی جیلان شریف) سے عرفات کا میدان نظر آنے لگا ، میں نے میدانِ عرفات میں حاجیوں کو کھڑے دیکھا۔

اس کے بعد میں نے اپنی والدہ کی خدمت میں حاضِر ہوکرعرض کیا : اَمّی جان! مجھے راہِ خُدا میں وقف کر دیجئے! مجھے بغداد جانے کی اجازت دیجئے تاکہ میں وہاں عِلْمِ دین حاصِل کروں اور نیک لوگوں کی زیارت کروں۔  امی جان نے فرمایا : بیٹا! میں تجھے صرف اللہ پاک کی رضاکے لئے خود سے جُداکرتی ہوں ، اب قیامت کے دِن ہی تجھے دیکھوں گی۔ ([2])   


 

 



[1]...سیرتِ غوث الثقلین ، صفحہ : 55۔

[2]...بهجة الاسرار ، صفحہ : 167۔