Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat
صَدرُالشَّریعہ ، بَدْرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ روضہ ٔرسول پر حاضِری کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ حاضریٔ سے پہلے تمام ضَروریات سے جن کا لگاؤ دل بٹنے کا باعث ہو ، نہایت جلد فارِغ ہو ان کے سِوا کسی بیکار بات میں مشغول نہ ہو معاً وضو و مسواک کرو اورغُسل بہتر ، سفید پاکیزہ کپڑے پہنو اور نئے بہتر ، سُر مہ اورخُوشبو لگاؤ اور مُشک اَفضل ۔ اب فوراً آستانۂ اَقدس کی طرف نہایت خُشوع و خُضو ع سے متوجِّہ ہو ، رونا نہ آئے تو رونے کا مُنہ بناؤ اور دل کو بزور رونے پر لاؤاور اپنی سنگ دلی (یعنی دلجمعی ) سے رسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف اِلتجا کرو۔ اب دَرِ مسجد پر حاضر ہو ، صلوٰۃ و سلام عرض کرکے تھوڑا ٹھہرو جیسے سرکار سے حاضِری کی اجازت مانگتے ہو ، بِسْم اللہ کہہ کر سیدھا پاؤں پہلے رکھ کر ہمہ تن اَدب ہو کر داخل ہو۔ اس وَقت جو اَدب وتَعْظِیم فرض ہے ہر مسلمان کا دل جانتا ہے آنکھ ، کان ، زبان ، ہاتھ ، پاؤں(اور) دل سب ، خیالِ غیر سے پاک کرو ، مسجدِ اَقدس کے نَقْش و نگار نہ دیکھو۔ اگر کوئی ایسا سامنے آئے جس سے سلام کلام ضَرور ہو تو جہاں تک بنے کترا جاؤ ، وَرنہ ضرورت سے زیادہ نہ بڑھوپھر بھی دل سرکار ہی کی طرف ہو۔ ‘‘ (بہارِ شریعت ، ۱ / ۱۲۲۳)
مزید فرماتے ہیں : ’’ (کہ جب رَوضۂ اَنور کے قریب پہنچے تو) اب اَدب و شوق میں ڈوبے ہوئے گردن جُھکائے ، آنکھیں نیچی کئے ، آنسو بہاتے ، لرزتے کانپتے ، گناہوں کی نَدامت سے پسینہ پسینہ ہوتے ، سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے فَضل و کَرَم کی اُمید رکھتے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے قَدَمینِ شَرِیفَین کی طرف سے سنہری جالیوں