Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat
حاجی کے پاس سرمایہ عشق ہونا بہت ضروری ہے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حاجی جب مَناسکِ حج ادا کر چکے تو اسے چاہیے روضۂ رسول کی حاضری کیلئے مدینۂ طیبہ کے سفرِسعادت پرروانہ ہوجائے کہ زیارت (روضۂ) اقدس قریب بواجب ہے۔ (بہار شریعت)صدرُ الشریعہ ، بدرُ الطریقہ حضرت علامہ مولانا مُفْتی امجد علی اعظمیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : حج اگر فرض ہے تو حج کرکے مدینہ طیبہ حاضر ہو۔ ہاں اگر مدینہ طیبہ راستہ میں ہو تو بغیر زِیارت حج کو جانا سخت مَحْرومی و قَساوَتِ قلبی ہے اور اس حاضری کو قبولِ حج و سعادتِ دِینی و دُنْیوی کے لیے ذریعہ و وسیلہ قرار دے اور حج نفل ہو تو اختیار ہے کہ پہلے حج سے پاک صاف ہو کر محبوب کے دربار میں حاضر ہو یا سرکار میں پہلے حاضری دے کر حج کی مَقْبولیَّت و نُورانیَّت کے لیے وسیلہ کرے۔ غرض جو پہلے اختیار کرے اسے اختیار ہے مگر نیتِ خیر درکار ہے کہ : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَلِکُلِّ امْرِئٍ مَّانَویٰ ، اعمال کامدار نیت پر ہے اور ہر ایک کے لیے وہ ہے ، جو اُس نے نیت کی۔
سرکا رمدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : “ جس نے حج کیا اور میری وفات کے بعد میری قبر کی زِیارت کی تو ایسا ہے جیسے میری حیات میں زیارت سے مُشرَّف ہوا۔ “ (سنن الدار قطنی ، کتاب الحج ، باب المواقیت ، الحدیث : ۲۶۶۷ ، ج۲ ، ص۳۵۱.) اور جس نے حج کیا اور میری زیارت نہ کی اس نے مجھ پرجَفا کی ۔ (کشف الخفاء ، الحدیث۲۴۵۸ ، ج۲ ، ص۲۱۸)
اللہ پاک ہماری زِندگی میں بھی وہ مُبارک لمحات لائے اور ہم بھی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے دَربار ِگوہر بار میں حاضِر ہوکر بصد احترام سلام عرض کریں ۔