Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat
یقیناًایک عاشقِ صادق کی دِلی تمنا ہوتی ہے کہ اسے دیارِ حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی حاضری نصیب ہوجائے ، زَمان ومَکان کی وُسعتیں سمٹ جائیں ، اور وہ جتنی جلدی ہوسکے چمنستانِ حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّممیں پہنچ جائے ، وہ اسی آرز ومیں تڑپتا رہتا ہے اور شام وسحر دُعائیں اور التجائیں کرتاہےاور پھرجب مدینے کی حاضری کامُژدہ ٔ جانفزا سنتا ہے تو دِل کی مُرجھائی کلیاں کِھل اٹھتی ہیں ، شعلۂ عشق بھڑک اٹھتا ہےاور عالَمِ وارفتگی میں اپنی جان نثار کرنے کی خواہش دل میں مچلنے لگتی ہے ۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مدینہ شریف کی طرف جاتے ہوئے تمام راستے ہوسکے تو ننگے پاؤں ، نگاہیں جُھکائے سفرکیجئے ، جب مسجدِ نبوی کے قریب پہنچ جائیں اور اس کےسبز سبز گنبداورمینارِ نوربار نظر آئیں تو خوب جوش وخروش اور والہانہ انداز میں دُرودِ پاک کے گجرے نچھاور کیجئے اور روضۂ رسول پر حاضری کے آداب کو بھی ملحوظ ِخاطر رکھئے ۔
راستے میں نگاہیں جھکاکر چلنے کی ترغیب پر مشتمل اَمِیْرِاَہلسنّت کے عطا کردہ نیک اعمال کے رسالے میں سے نیک عمل نمبر 11 بھی ہے کہ
راستے میں چلتے ہوئے یا کار یا بس وغیرہ میں سفر کے دوران خود کو فضول نگاہی سے بچاتے ہوئے کیا آج آپ نے نگاہیں نیچی رکھیں؟ اور بلا ضرورت ادھر اُدھر دیکھنے سے اپنے آپ کو بچایا؟ (زہے نصیب! کسی سے بات کرتے وقت سامنے والے کے چہرے پر بلا ضرورت مسلسل نظر جمی رہنے کے بجائے نیچی رہا کرے۔ )