Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat
جاتا ہے ، مَثَلاًقِبلہ رُخ یا قبلے کو پیٹھ کئے اِستِنجا کرنا حرام ہے ، نیز بدنِگاہی ، داڑھی مُنڈانا ، غیبت ، چغلی ، جھوٹ ، وعدہ خِلافی ، بِلا وجہِ شَرْعی مسلمان کی دِل آزاری ، غصّے کا گناہ بھرانفاذ ، اِیذادِہ تَلْخ کلامی وغیرہا جَرائم کرتے وَقت اکثر لوگوں کویہ اِحساس تک نہیں ہوتا کہ ہم جہنَّم کا سامان کر رہے ہیں۔ آہ! حَرَمِ مکّۂ پا ک میں اگر صِرْف ایک بار جھوٹ بول لیا ، بِلا اجازتِ شَرْعی کسی ایک فرد کی دِل آزاری کرڈالی ، ایک مرتبہ غیبت یا چُغلی کا اِرتکِاب کیا تو کسی اور مقام پر گویا ایک ایک لاکھ بار یہ گناہ صادِر ہوئے! تو شاید وطن میں زندَگی بھر بھی کوئی یہ گناہ لاکھ بار نہیں کر پاتا ہو گا۔ لہٰذا ہمیں ان گناہوں سے بچتے ہوۓحرمِ پاک میں زیادہ سے زیادہ عبادت وتلاوت اور طوافِ کعبہ میں مشغول رہنا چاہیے۔ آئیے کعبۂ مُشرَّفہ کے طواف کرنے والوں کی بخشش کی ایک بہت ہی پیاری روایت سنتے ہیں۔
کعبہ سونے کی زنجیروں میں باندھ کر مَحْشر میں لایا جائے گا
حضرت وَہْب بن مُنَبِّہرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ تَورات شریف‘‘ میں ہے کہ اللہپاک بَروزِ قِیامت اپنے سات لاکھ مُقرَّب فِرِشتوں کو بھیجے گا جن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں سونے کی ایک زَنجیرہوگی اللہپاک فرمائے گا : “ جاؤ!اورکعبہ ان زنجیروں میں باندھ کرمَحشرکی طرف لے آؤ “ فِرِشتے جائیں گے اُسے زنجیروں سے باندھ کر کھینچیں گے اور ایک فِرِشتہ پکارے گا : ’’اے کعبۃ اللہ !چل۔ ‘‘ توکعبۂ مبارَکہ کہے گا : ’’میں نہیں چلوں گا جب تک میرا سُوال پورانہ ہو جائے ۔ ‘‘ فَضائے آسمانی سے ایک فِرِشتہ پکارے گا : “ تُو سوال کر! “ تو کعبہ بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے گا : ’’اے