Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat

Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat

حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : “ جو مکہ کی گرمی پر ایک گھڑی صبر کریگا جہنم اس سے ایک سو سال کی مسافت دور ہو جائے گی۔ “

(اخبار مکۃ للفاکھی ، ذکر الصبر علی حر مکۃ ، الحدیث ۱۵۶۵ / ۱۵۶۶ ، ج۲ ، ص310۔ 311)

حضرت سعید بن جُبَیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا : ’’جو شخص ایک دن مکے میں بیمار ہوجائے اللہ پاک سے اس نیک عمل کا ثواب عطا فرماتا ہے جو وہ سات سال سے کررہا ہوتا ہے (لیکن بیماری کی وجہ سے نہ کرسکتا ہو)اور اگر وہ (بیمار) مسافر ہوتو اسے دُگنا اَجْر عطافرمائے گا۔ (ایضاً)

رسول اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  “ جس شخص کی حج یا عمرہ کرنے کی نیت تھی اور اسی حالت میں اسے حَرَمین یعنی مکے یامدینے میں موت آگئی تو اللہ پاک اسے بروزِ قیامت اِس طرح اٹھائے گا کہ اُس پر نہ حساب ہو گا نہ عذاب ، ایک دوسری روایت میں ہے : وہ بروزِقیامت اَمن والے لوگوں میں اُٹھایا جائیگا۔                             

(مصنف عبدالرزاق ، ج۹ ، ص۱۷۴ ،  الحدیث۱۷۴۷۹)

مکۃ المکرمۃ میں محتاط رہیے

مکۃ المکرمۃ  میں ہر دَم رَحمتوں کی چھما چھم بارِشیں برستی ہیں ، لُطف وکرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا ، مانگنے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔ حرمِ مکّۂ مکرَّمہ میں ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ وہاں کا ایک گناہ بھی لاکھ گُنا ہے۔ افسوس صد کروڑ افسوس! یہ جاننے کے باوُجود بھی وہاں  بِلا تکلُّف گناہوں کا اِرتکِاب کیا