Book Name:Teen Psandida Sifat

دوسری طرف ہم اپنی حالت بھی دیکھ لیں ، آہ! اَفْسَوس...!! آج کل سستی شہرت کے حُصُول میں گویا دَوڑ لگی ہوئی ہے ، کیا شہری ، کیا دیہاتی ، کیا چھوٹا ، کیا بڑا ، ایک تعداد ہے جو ایک سے بڑھ کر ایک سیلفی بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت حاصِل کرنے میں کوشاں ہے ، بعض تو فُضُول اور بعض گُنَاہوں بھری ویڈیوز بنا کر خود کو مشہور کرنے کے چکروں میں ہیں ، آہ! ہم کپڑے خریدیں تو یہ ذہن رکھ کر کہ ایسے کپڑے ہوں کہ جو دیکھے بَس واہ واہ ہی کرتا رِہ جائے ، خوشبو خریدنی ہو تو ایسی کہ بَس لگا کر جہاں سے ایک بار گزر جاؤں ، وہ فضائیں مہک جائیں ، افسوس! ہم پاؤں میں پہننے کا جوتا پسند کرنے میں بھی اس لئے  گھنٹوں لگا دیتے ہیں کہ ایسا جوتا ہو کہ جو دیکھے بس دیکھتا ہی رِہ جائے۔ شادِی کا موقع ہو تو دکھلاوا ، عید تہوار ہو تو دکھلاوا۔ کاش...!! شہرت طلبی جیسی ہلاکت میں ڈالنے والی باطنی بیماری سے جان چھوٹ جائے ، کاش! ہم اللہ پاک کی رِضا پانے والے بن جائیں ، کاش! زِندگی رضائے الٰہی والے کاموں میں گزارنے والے بن جائیں۔ حدیثِ پاک میں ہے : دو بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے ریوڑ میں جتنی تباہی مچاتے ہیں ، مال اور شُہرت کی محبت اس سے زیادہ تباہی انسان کے دین میں مچا دیتی ہے۔

بھائیو!ہر دم بچو تم حُبِّ جاہ و مال سے          ہر گھڑی چوکس رہو شیطان کی اِس چال سے

دل میں یہ خواہش نہ رکھنا سب کریں میرا اَدب  ڈر کہیں ناراض ہو جائے نہ تجھ سے تیرا رب

قلب میں خوفِ خدا رکھ کر تُو سارے کام کر      کامیابی ہو گی تیری اِنْ شاء اللّٰہ ہر ڈَگر([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!  اس جگہ ایک اَور اَہم نکتہ ہے ، وہ یہ کہ یہ حدیثِ پاک جس کی ہم


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 698ملتقطًا۔