Book Name:Teen Psandida Sifat

اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یعنی دُنیوی کمالات ، دولت ، صحت ، طاقت میں یوں ہی دینی کمالات مثلاً عِلْم ، عِبَادت ، ریاضت میں اس کی شہرت نہ ہو کہ عوام کے لئے شہرت خطرناک ہی ہے ، اس سے عموماً دِل میں غرور ، تکبر پیدا ہو جاتے ہیں ، ایسی شہرت سے گمنامی اچھی ہے ، ہاں! بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ وہ شہرت سے متکبر نہیں ہوتے ، وہ سمجھتے ہیں کہ نیک نامی و بدنامی اللہ پاک کے قبضہ میں ہے ، لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں ،  انہیں زِندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے دیر نہیں لگتی۔ ([1])  

سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقان رسول !  بیان کی گئی حدیثِ پاک سے گمنامی پسند کرنے والے شخص کی شان کا اندازہ کیجئے! ہمارے آقا ومولیٰ ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اس کے لئے فرمایا :    اِنَّ اَغْبَطَ اَوْلِیَائِیْ میرا قابِل رَشک دوست۔

اللہ کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے         اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو([2])

جس کے دِل میں مدنی آقا ، محبوب خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی محبت آجائے ، وہ اللہ پاک کا محبوب بن جاتا ہے تو جسے حُضور ، جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اپنا دوست فرمائیں بلکہ دوست بھی نہیں اَغْبَطَ اَوْلِیَائِی سب سے قابِلِ رَشْک دوست فرمائیں ، اس کی شان وعظمت کا کیا عالَم ہو گا؟  اور دیکھئے! سردارِ انبیاء ، محبوب خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا سب سے قابِلِ رَشْک دوست   کون ہے؟ وہ جو گمنامی کو پسند کرتا ہو۔

اب ایک طرف تو پیارے آقا ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا یہ فرمان ہے اور


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 7 ، صفحہ : 136۔

[2]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 206۔