Book Name:Teen Psandida Sifat

وقت اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوتا ہے *اَہْلِ تقویٰ کو موت کے وقت عذابِ آخرت سے نجات کی بشارت دی جاتی ہے *اَہْلِ تقویٰ جہنّم سے محفوظ رہیں گے * اَہْلِ تقویٰ ہمیشہ ہمیشہ جنّت میں رہیں گے۔ ([1]) 

ہو اخلاق اچھا ، ہو کردار ستھرا             مجھے متقی تو بنا یااِلٰہی!([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تقویٰ کیا ہے؟

ایک روز خلیفۂ دُوُم ، امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے حضرت کَعْبُ الْاَحْبَار رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ سے فرمایا : اے کعب! بتائیے تقویٰ کیا ہے؟ حضرت کَعْبُ الْاَحْبَار رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے عرض کیا : اے امیر المؤمنین! کیا آپ کبھی ایسے راستے سے گزرے ہیں جس پر کانٹے دار جھاڑیاں ہوں؟ امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے فرمایا : ہاں ، بالکل میرا ایسے راستے سے گزر ہوا ہے۔ حضرت کعب رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے عرض کیا : تب آپ ایسے راستے سے کس طرح گزرتے ہیں؟ ارشاد فرمایا : میں کانٹوں سے بچتا ہوں اور اپنے کپڑے سمیٹ لیتا ہوں۔ حضرت کعب رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے عرض کیا : ذٰلِکَ التَّقْویٰ اے امیر المؤمنین! بَس یہی تقویٰ ہے۔ ([3])  

مطلب یہ کہ ہم اس دُنیا میں آئے ، اللہ پاک نے ہمیں پاکیزہ روح عطا فرمائی ، پاک صاف  دل عطا فرمایا ، اب ہم اس دُنیا سے گزر کر آخرت کی طرف جا رہے ہیں ، گویا یہ دُنیا


 

 



[1]...منہاج العابدین ، صفحہ : 144تا148۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 104۔

[3]...تفسیرِ بغوی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 2 ، جلد : 1 ، صفحہ : 13۔