Book Name:Teen Psandida Sifat

*اسی طرح غربت آگئی ، کوئی بات نہیں ، اللہ مالِک ہے *کاروبار ٹھپ ہو گیا ، کوئی بات نہیں ، اللہ مالِک ہے *گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے ، بچے بھوکے ہیں ، کوئی بات نہیں اللہ مالِک ہے *پریشانی آگئی ، اللہ مالِک ہے ، *مشکل آگئی ، اللہ مالِک ہے ، *نوکری نہیں مِل رہی ، اللہ مالِک ہے۔ یُوں بندے کے حالات کیسے ہی ہوں ، اُس کا ذِہن یہ بنا رہے کہ اللہ پاک مالِک ہے ، اللہ پاک میرا خالِق ہے ، اللہ پاک رِزْق عطا فرمانے والا ہے ، جب یہ پختہ ذِہن بن جائے گا تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہمارے دِل میں دُنیا سے ، دُنیوی مال ودولت سے ، دُنیا داروں سے غِنَا یعنی بےنیازی کی صِفَّت پیدا ہو جائے گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تیسری پسندیدہ صفت : خِفاء  (یعنی گمنامی)

اللہ پاک کے محبوب اور پسندیدہ بندے کا تیسرا وَصْف جو حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا ، وہ ہے : خِفاء یعنی گمنامی۔ یعنی وہ شخص جو لوگوں میں اپنی شہرت نہیں چاہتا ، ہر نیکی چھپ کر کرتا ہے ، خود گمنام رہتا ہے ، ایسا شخص بھی اللہ پاک کا محبوب اور پسندیدہ ہے۔

ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے بندۂ مومن کے 6 اَوْصاف بیان فرمائے اورفرمایا : اِنَّ اَغْبَطَ اَوْلِیَائِیْ میرا قابِل رَشک دوست   وہ ہے (جس میں 6اَوْصاف پائے جائیں) پھر اُن 6اَوْصاف میں ایک یہ بیان فرمایا : وہ لوگوں میں چھپا ہوا ہو ، لوگ اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کریں۔ ([1])  

اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ


 

 



[1]...ترمذی ، کتابُ : الزُّہد ، صفحہ : 561 ، حدیث : 2347۔