Book Name:Teen Psandida Sifat

حِرْصِ دُنیا نکال دے دِل سے           بَس رہوں طالِبِ  رضا یارَبّ! ([1])

منقول ہے کہ اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے آپ کے حَوَّاریوں نے پوچھا : اے رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام! کیا وجہ ہے کہ آپ پانی  پر ایسے چل لیتے ہیں جیسے ہم زمین پر چلتے ہیں مگر ہم ایسے نہیں چل سکتے؟ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا :  تمہارے نزدیک دِرْہم و دِینار کی کیا اہمیت ہے؟ حواریُوں نے عرض کیا : ہمارے نزدیک دِرْہم و دینار کی اچھی قدر و منزلت ہے۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : میرے نزدیک دِرْہم و دِینار اور مٹی کا ڈھیلا برابر ہیں۔  ([2])

سُبْحٰنَ اللہ!   یہ ہے اَصْل غِنا اور یہی وہ وَصْف ہے کہ جس  بندے میں یہ وَصْف پایا جائے اللہ پاک اُس بندے سے محبت فرماتا ہے۔

اب یہ غِنا ہمیں حاصِل کیسے ہو؟  اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بندہ اللہ پاک کے خالِق و رازِق اور مالِک ہونے پر دِل سے مطمئن ہو جائے۔ چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے : جو سب سے بڑا غنی بننا چاہتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنے پاس موجود مال و اسباب کے بجائے اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر زیادہ بھروسہ کرے۔

معلوم ہوا کہ اگر ہم اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر کامِل بھروسہ کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ہمیں غِنَا کی دولت نصیب ہو جائے گی۔ ہمارے پاس مال ہے تو بھی اُس پر بھروسہ نہیں بلکہ بھروسہ اللہ پاک پر ہو ، مال کا کیا بھروسہ ، یہ آج ہے ، ہو سکتا ہے کل نہ ہو۔


 

 



[1]...وسائل بخشش ، صفحہ : 79-81۔

[2]...احیاءُ الْعُلوم (مترجم) ، جلد : 3 ، صفحہ : 702۔